اسلام آباد (سچ خبریں) سپریم کورٹ نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے صدارتی ریفرنس میں چیف الیکشن کمشنر کو کل طلب کرتے ہوئے سینیٹ انتخابات کی سکیم بھی طلب کی ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے صدارتی ریفرنس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ آج اپنے دلائل مکمل کر لوں گا، کچھ سیاسی جماعتوں اور بار کونسلز نے کیس میں فریق بننے کی درخواستیں دی ہیں، افسوسناک بات ہے کہ ہماری بار کونسلز سیاسی جماعتوں کا ساتھ دے رہی ہیں، پاکستان بار کونسل اور سندھ ہائیکورٹ بار نے ریفرنس کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا، تشویشناک بات ہے کہ سیاسی جماعتیں اور بار کونسلز اوپن بیلٹ کی مخالفت کر رہی ہیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ بار کونسلز کا موقف ہے آئین کے خلاف کوئی کام نہ ہو۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ بار کونسلز نے اپنی قراردادیں ججز کو بھی بھیجوائیں، مقدمہ سننے والے ججز کو قراردادیں بھیجوانا پروفیشنل رویہ نہیں، واضح کرنا ہوگا بار کونسلز کا کام کہاں ختم اور عدالت کا کہاں سے شروع ہوتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ بار کونسلز کو سب سے زیادہ خطرہ سینٹ میں اوپن بیلٹ سے ہے، بار کونسلز کا موقف سن کر شدید مایوسی ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بار کونسلز کا موقف آزادنہ ہونا چاہیے نہ کہ سیاسی جماعتوں والا۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بار کونسلز ماضی میں آئین اور قانون کی بالادستی کا کردار ادا کرتی تھیں، بار کونسلز سے درخواست کروں گا کہ اپنے موقف پر نظرثانی کریں۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمشنر کو کل طلب کرتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سے سوالات کرنا چاہتے ہیں، سینیٹ الیکشن خفیہ ہو مگر شکایت پر جانچ ہونی چاہئے، کرپٹ پریکٹس کی روک تھام الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔