لندن (سچ خبریں)ماہرین فلکیات نے ایک ایسا اہم سیارہ دریافت کیا ہے جس کا ماحول زمین جیسا ہے، یہ زمین سے 322 نوری سال کے فاصلے پر ہے۔ ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ سیارے کا ایٹماسفیئر ایک کاک ٹیل پر مشتمل ہے جس میں ٹائٹینیم آکسائیڈ، آئرن، ٹائٹینیم، کرومیم، وینیڈیم، میگنیشیم اور میگنیز شامل ہیں۔
حال ہی میں ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نظامِ شمسی کے باہر موجود ایک انتہائی گرم مشتری کے جیسے سیارے میں، جس کا درجہ حرارت 32 سو ڈگری سیلسیس تک چلا جاتا ہے، حیران کن طور پر زمین کے جیسے ایٹماسفیئر کی تہہ ہے۔
سوئیڈن اور سوئٹزرلینڈ کا ماہرین نے ہائی ریزولوشن اسپیکٹرواسکوپی کا استعمال کرتے ہوئے نظام شمسی کے باہر موجود سیارے کے پیچیدہ ایٹماسفیئر کے متعلق مزید باتیں دریافت کیں۔سنہ 2018 میں وائڈ اینگل سرچ فار پلینٹس کے تحت دریافت کیا گیا کہ یہ گیس کا دیو ہیکل سیارہ، جو زمین سے 322 نوری سال کے فاصلے پر ہے، اپنے مرکزی ستارے کے گرد گھومتا ہے۔
اب ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ سیارے کا ایٹماسفیئر ایک کاک ٹیل پر مشتمل ہے جس میں ٹائٹینیم آکسائیڈ، آئرن، ٹائٹینیم، کرومیم، وینیڈیم، میگنیشیم اور میگنیز شامل ہیں۔اس کو پہلے انتہائی متشدد سیاروں کے طور پر بیان کیا گیا تھا جس کی سطح کا درجہ حرارت اتنا گرم ہے کہ فولاد بھی بخارات میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
مشتری سے ڈیڑھ گنا بڑے سیارے کا اپنے مرکزی سیارے سے فاصلہ، زمین اور سورج کے درمیان فاصلے کی نسبت 20 گنا کم ہے کیونکہ یہ اپنے مرکزی ستارے سے اتنا قریب ہے اس لیے اس سیارے کا سال 2.7 دن کا ہوتا ہے۔
مشہور خبریں۔
سی ڈی ڈبلیو پی نے 246 ارب روپے کے منصوبوں کی منظوری دے دی
ستمبر
سعودی وزیر خارجہ کو افغانستان اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کیا
جولائی
بینظیربھٹو کےقاتلوں کومعاف کرنےکا اختیار بلاول بھٹو کے پاس ہے، سرفرازبگٹی
دسمبر
خلابازوں کے خون میں تبدیلی رونما ہونے سے متعلق اہم تحقیق
جنوری
آپ کے وعدے کہاں گئے؟لبنان کے مغربی اتحادی کا سوال
فروری
ارسا صوبوں میں نفرت پیدا کر رہا ہے،مراد علی شاہ
مئی
خضر عدنان کی شہادت سے انسانی حقوق کے دعویداروں کی توہین
مئی
سعودی عرب کا ایران کے بارے میں تازہ ترین موقف
اگست