سچ خبریں: موبائل اور انٹرنیٹ کے استعمال کے اعداد و شمار پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے کے مطابق اس وقت بھی دنیا کی نصف آبادی اسمارٹ موبائلز سے محروم ہے جب کہ جنوبی ایشیائی خطے میں اسمارٹ فونز سے محروم افراد کی شرح سب سے زیادہ ہے۔
انٹرنیٹ اور موبائل فونز کے استعمال پر نظر رکھنے والے ادارے ’جی ایس ایم اے‘ کی تازہ رپورٹ کے مطابق 2022 کے اختتام تک دنیا کے 4 ارب 60 کروڑ افراد موبائل پر انٹرنیٹ استعمال کر رہے تھے۔
رپورٹ کے مطابق موبائل پر انٹرنیٹ استعمال کرنے والے 4 ارب انسانوں کے پاس اسمارٹ موبائل تھا جب کہ باقی 60 کروڑ افراد فیچر فونز (سادہ بٹن والے فونز) پر انٹرنیٹ استعمال کر رہے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2022 تک دنیا کی آبادی 8 ارب تک پہنچ چکی تھی، جس میں سے دنیا کے 4 ارب 60 کروڑ افراد کے پاس ہر طرح کے موبائل تھے لیکن اسمارٹ فونز صرف 4 ارب لوگوں کے پاس تھے، یعنی تاحال دنیا کے نصف لوگ اسمارٹ فونز سے محروم ہیں۔
رپورٹ سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ حیران کن طور پر 2022 میں اسمارٹ فونز استعمال کرنے والے نئے افراد کی تعداد میں ماضی کے مقابلے کمی ہوئے اور صرف 20 کروڑ نئے افراد کا اضافہ ہوا۔
اس سے قبل 2020 اور 2021 میں ترتیب وار دنیا بھر میں اسمارٹ فونز استعمال کرنے والے افراد میں سالانہ 30 کروڑ کا اضافہ ہوا تھا۔
ادارے کے مطابق لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ 2015 کے مقابلے اب دنیا بھر میں اسمارٹ موبائلز استعمال کرنے والے صارفین میں نمایاں اضافہ ہوا جو کہ ماضی میں انتہائی سست تھا۔
ادارے کے مطابق انٹرنیٹ اور اسمارٹ موبائلز کے جدید دور میں اس وقت بھی متعدد خطے ایسے ہیں، جہاں تاحال تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ کی سہولت بھی دستیاب نہیں جب کہ شمالی امریکی خطے میں زیادہ تر لوگ اب بھی ٹو جی انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں۔
ادارے کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کے 85 فیصد افراد اسمارٹ موبائل استعمال کرتے ہیں جب کہ اچھی آمدنی والے ممالک میں یہ تعداد 60 فیصد تک ہے۔
اسمارٹ موبائلز سے محروم خطوں کے حوالے سے بتایا گیا کہ سب سے زیادہ براعظم افریقہ کے غریب ممالک کے 59 فیصد آبادی کے پاس آج بھی اسمارٹ موبائل نہیں ہے جب کہ جنوبی ایشیائی ممالک میں یہ تعداد 52 فیصد ہے۔
یعنی کہ پاکستان، بھارت، افغانستان، سری لنکا، بنگلہ دیش، بھوٹان اور نیپال جیسے ممالک کی نصف آبادی تک ابھی تک اسمارٹ فون نہیں پہنچا اور بہت بڑی آبادی اس وقت بھی فیچر فون استعمال کرنے پر مجبور ہے۔