سچ خبریں:امریکی ریاست مشی گن میں ایک یونیورسٹی کے پروفیسر کو سوشل میڈیا پر یہودیوں کے خلاف مواد شائع کرنے پر نوکری سے برطرف کردیا گیا ہے۔
صہیونی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے آج اطلاع دی کہ امریکی اسٹیٹ مشی گن کی یونیورسٹی فیرس نے پچھلے ہفتے فزکس کے پروفیسر تھامس برینن کو سوشل میڈیا پر یہودی مخالف مواد شائع کرنے پر برطرف کردیا،صیہونی اخبار نے تھامس برینن کے حوالے سے کہا ہے کہ انھوں نے گزشتہ موسم خزاں میں یونیورسٹی میں شائع ہونے والے اور یو ایس اے ٹوڈ نیوز ویب سائٹ ، ڈیٹرائٹ فیئر پریس اور دیگر ذرائع ابلاغ میں ایک مضمون شائع کیا تھا جس میں انھوں نے کورونا کی بیماری یہودی انقلاب کہا تھا اور یہودی مافیا کے بارے میں بھی لکھا تھا۔
واضح رہے کہ امریکی یونیورسٹی کے پروفیسر نے اپنی برخاستگی کے بعد اپنا دفاع کرتے ہوئے ٹویٹر پر ایک پیغام شائع کیا جس میں انہوں نے یہ لکھا ہے کہ انھوں نے شقیقہ اور دیگر الرجیوں سے پیدا ہونے والےذاتی بحران کی وجہ سے مایوسی کے عالم میں یہ مواد شائع کیا ،یادرہے کہ تقریبا دو سال قبل ، امریکی کانگریس کی رکن الہان عمر امریکی پالیسی میں صیہونی لابی کے نمایاں کردار کی نشاندہی کرنے کے بعد وسیع پیمانے پر میڈیا اور سیاسی حملوں کا نشانہ بنی تھیں،واضح رہے کہ الہان عمر ان دو مسلم خواتین میں سے ایک ہیں جو دو سال قبل امریکی ایوان نمائندگان کے انتخاب کے دوران کانگریس میں داخل ہوئی تھیں ،انھوں نے ریاستہائے متحدہ میں امریکی اسرائیل امور کمیٹی (اے آئی پی اے سی) کے نام سے ایک لابی کے کردار کے بارے میں ٹویٹ کیا۔
یادررہے کہ اگرچہ امریکی سیاستدانوں کے لئے اے آئی پی اے سی اور دیگر صہیونی بنیادوں کی حمایت کوئی راز نہیں ہے یہاں تک کہ امریکی صدارتی اور کانگریسی امیدواروں کو ادائیگی کا ایک حصہ بھی عام کردیا گیا ہے ، لیکن اس معاملے پر کانگریس کے رکن کا سرکاری بیان غیر معمولی ہے حتی کہ امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان میں عمر کے تبصرے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ محترمہ عمر کا اسرائیلی حامیوں کے خلاف یہودی مخالف طنز کاری اور مؤثر الزامات کا استعمال واقعی قابل مذمت ہے،ہم ان ریمارکس کی مذمت کرتے ہیں اور محترمہ عمر سے ان نقصان دہ ریمارکس پر فوری طور پر معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔