سچ خبریں: صیہونیوں کے خلاف لڑائی کے میدان میں یمنی مسلح افواج کے پرعزم فوجی داخلے کے بعد، خبری ذرائع نے غزہ جنگ کو روکنے کے لیے وائٹ ہاؤس کے حکام اور تل ابیب کے رہنماؤں کے درمیان گہری مشاورت کے آغاز کی خبر دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق عبرانی چینل 12 نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں فلسطینی مزاحمتی گروپوں کی مضبوطی سے حمایت کرنے کے لیے صنعاء حکومت کے سنجیدہ عزم اور یمنی انصار اللہ کی حیران کن کارروائیوں کے پیش نظر صیہونی حکام پر امریکی دباؤ بڑھ گیا ہے اور غزہ جنگ کے حوالے سے الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے جبکہ موجودہ حالات میں تل ابیب کا واشنگٹن کے سامنے کھڑا ہونا بہت مشکل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہمارے میزائل اگر اسرائیل پر لگے نہیں تو کہاں گئے؟؛یمنیوں کا سوال
اس حوالے سے پولیٹیکو نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن اور ان کے مشیروں نے اس حقیقت کی چھان بین کی کہ نیتن یاہو سیاست میں باقی رہنے کے آخری ایام گزار رہے ہیں۔
پولیٹیکو نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکی حکومت کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کی وزارت عظمیٰ میں محدود وقت رہ گیا ہے اور وہ چند ماہ یا تنازعات کے خاتمے تک اقتدار میں رہ سکیں گے۔
ایک متعلقہ خبر میں یمن کے اسرائیل کے خلاف راکٹ اور ڈرون حملوں میں اضافے کے بعد بعض عبرانی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور اردن بھی حماس اور تل ابیب کے درمیان جنگ میں یمن کی انصار اللہ کی مداخلت سے پریشان ہیں۔
واضح رہے کہ یمنی مسلح افواج نے کل اور پیر کے آخری چند گھنٹوں کے دوران صیہونی حکومت پر بڑے پیمانے پر میزائل اور ڈرون حملے کئے۔
مزید پڑھیں: یمنی عوام طوفان القدس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
صنعاء حکومت کی فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں یہ چوتھی کارروائی ہے اور صنعاء حکومت نے تاکید کی ہے کہ یہ حملے جاری رہیں گے بلکہ ان کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔