سچ خبریں:صیہونی حکومت کی کابینہ نےآج مقبوضہ بیت المقدس کے پرانے کوارٹر میں واقع البراق چوک کی سرنگوں میں ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا تاکہ اس اجلاس کے دوران ایک نئے منصوبے کی منظوری دی جائے۔
العربی الجدید اخبار کی رپورٹ کے مطابق صہیونی اخبار اسرائیل ہم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس منصوبے کے مطابق مطابق تل ابیب مقبوضہ بیت المقدس میں نوجوان آباد کاروں کو راغب کرنے اور انہیں بسانے کے لیے 95 ملین شیکل مختص کرے گا۔
یہ ملاقات مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں نام نہاد یوم قدس کی سالگرہ کے موقع پر منعقد ہوئی جس کے دوران صیہونی حکومت مشرقی قدس پر قبضے کی سالگرہ مناتی ہے۔
اسرائیل ہیوم کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کی میونسپلٹی کے تعاون اور صہیونی تنظیموں کے تعاون سے تیار کیے گئے اس منصوبے میں صیہونی حکومت 18 سے 35 سال کی عمر کے شادی شدہ اور اکیلے آباد کاروں کو مقبوضہ بیت المقدس میں رہنے کی ترغیب دے گی۔
اس سلسلے میں صہیونی شماریات کے مرکز کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 18 سے 35 سال کی عمر کے 18 ہزار سے زائد صہیونی تارکین وطن مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں داخل ہو چکے ہیں، جو پہلے 2018 میں یروشلم میں آباد ہوئے اور پھر ان میں سے پچھلے پانچ سال میں 30 فیصد نے یروشلم چھوڑ دیا۔
یہ منصوبہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں کیے گئے ایک سروے کے نتائج کے بعد تجویز کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ دو تہائی صہیونی آباد کار یروشلم کو متضاد سمجھتے ہیں اور اس شہر میں رہنا قبول نہیں کرتے۔
اس رائے شماری کے نتائج جو حال ہی میں صیہونی حکومت کے ٹیلی ویژن کے چینل 12 نے شائع کیے ہیں اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ 62 فیصد صیہونی آباد کار یروشلم میں رہنا قبول نہیں کرتے اور صرف 30 فیصد نے مقبوضہ بیت المقدس میں رہنے کے لیے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔