سچ خبریں: ایک امریکی میگزین نے لکھا کہ بحیرہ احمر سے تجارتی بحری جہازوں اور آئل ٹینکروں کی نقل و حرکت میں بحران کی وجہ سے عالمی معیشت کو درپیش خطرات نے یمنی فوج پر امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں کے براہ راست حملے کے امکانات کو تقویت بخشی ہے۔
پیر کے روز امریکی میگزین لبرل پیٹریاٹ نے ایک رپورٹ میں آبنائے باب المندب کے ذریعے مقبوضہ سرزمین پر جانے والے تجارتی بحری جہازوں اور آئل ٹینکروں کے خلاف یمنی مسلح افواج (انصار اللہ) کے بڑھتے ہوئے خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ 15 دسمبر سے یمنی مسلح افواج کے حملوں کے خوف سے دنیا کی پانچ سب سے بڑی کنٹینر شپنگ کمپنیوں میں سے چار CMA CGM، Hapag-Lloyd، Maersk اور MSC نے بحیرہ احمر میں خدمات معطل کر دی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بحیرہ احمر میں کیا ہو رہا ہے؟
اس رپورٹ کے مطابق جدید ہتھیاروں سے لیس یمنی مسلح افواج نے عالمی جہاز رانی کے بہاؤ پر اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے جس سے دنیا کی بڑی تجارتی شریانوں میں سے ایک کی اچانک بندش کے ساتھ ہی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جس کے بعد وہ مشرق وسطیٰ میں اپنی سمندری سرگرمیوں میں اضافہ، یہاں تک کہ صنعاء پر حملہ کر سکتے ہیں تاکہ اس علاقے میں آزادانہ گزرگاہ دوبارہ قائم کی جا سکے۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بحیرہ احمر میں سمندری بحران کی وجہ سے ممکن ہے کہ امریکہ اور اس کے قریبی اتحادی جیسے برطانیہ اور فرانس مستقبل قریب میں تحریک انصار اللہ کے خلاف براہ راست فوجی کاروائی کریں۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن کی جانب سے انصاراللہ تحریک پر براہ راست حملے کو نظر انداز کرنے کی وجہ خطے میں اس کی نازک پوزیشن ہے، جب کہ عراق اور شام میں مزاحمتی گروہوں کی طرف سے امریکی ٹھکانوں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی فوج نے یمن پر حملہ کیا تو اس کے ردعمل میں مغربی ایشیا کے دیگر علاقوں تک مختلف محاذوں سے حملوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ پیدا ہو سکتا ہے جو امریکہ کے مفادات کے خلاف ہو گا اور مغربی ایشیا کے علاقے سے واشنگٹن کی ذلت آمیز بے دخلی میں بدل جائے گا جبکہ امریکی سیاست دان موجودہ حالات میں براہ راست جامع تصادم سے گریز کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکہ اور اس کے عرب اتحادی یمنی فوج کا مقابلہ کیوں نہیں کر رہے؟
واضح رہے کہ یمنی مسلح افواج کی جانب سے فلسطینی مزاحمتی گروہوں کی حمایت کے دوران یمنی بحری ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ یمنی فوج کی جانب سے داغے گئے 2 میزائلوں سے 2 جہازوں کو نشانہ بنایا گیا،اس یمنی ذریعے نے الجزیرہ کو بتایا کہ ان بحری جہازوں کو اس لیے نشانہ بنایا گیا تاکہ وہ مقبوضہ علاقوں کی طرف بڑھنے سے رک سکیں۔
مشہور خبریں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ کا انکشاف
دسمبر
الیکشن کمیشن نے پی پی-7 راولپنڈی میں پی ٹی آئی کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کردی
جولائی
زیادہ ترفرانسیسی میکرون کے پارلیمانی اکثریت حاصل کرنے کے خالف
اپریل
بچی کی ویڈیو شیئر کرنے پر ابرارالحق کو تنقید کا سامنا
نومبر
یمن کی سعودی نواز حکومت میں تبدیلی؛نئے وزیرِاعظم مقرر
مئی
کے-الیکٹرک صارفین کیلئے بجلی 7 روپے 43 پیسے فی یونٹ سستی
دسمبر
فوجی تنصیبات پر براہ راست حملوں میں ملوث افراد پر آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے، پی ٹی آئی سینیٹر
مئی
چوری کے معاملے میں عراقی کے چار سابق اہلکاروں کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری
مارچ