سچ خبریں: موساد کے سابق سربراہ نے ایک کالم میں لکھا ہے کہ نیتن یاہو کی کابینہ نے اپنی انتہا پسندانہ پالیسیوں اور اقدامات سے صیہونی حکومت کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے میں تیزی لائی ہے۔
موساد انٹیلی جنس اور دہشت گرد تنظیم کے سابق سربراہ تمیر پردو نے Yediot Aharonot اخبار میں شائع ہونے والے اپنے ایک کالم میں لکھا کہ یہاں کے انتہا پسند یاجوج ماجوج کے درمیان جنگ کی تلاش میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی میڈیا کو بھی اپنی غیر قانونی ریاست کی تباہی کا یقین
العربی الجدید ویب سائٹ کے مطابق تمیر پاردو نے اس کالم میں لکھا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ہم صیہونیت کے خواب کے خاتمے کے قریب ہوتے جا رہے ہیں؛ نیتن یاہو کی موجودہ پالیسیوں اور اقدامات نے امریکہ کو یہ اعلان کرنے پر مجبور کیا ہے کہ اسرائیل اپنی اسٹریٹجک قدر کھو چکا ہے اور اسرائیلی جمہوریت، جس نے دونوں ممالک کو مشترکہ اقدار کے مطابق متحد کیا تھا، اب موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے اس انتباہ سے مراد صیہونی حکومت کے عدالتی نظام میں بنیادی تبدیلیوں کے منصوبے کی طرف اشارہ ہے، جسے نیتن یاہو کی کابینہ اصلاحات سے تعبیر کرتی ہے۔
ایک ایسا منصوبہ جس سے سپریم کورٹ کے اختیارات میں بڑی حد تک کمی آئے گی، اس طرح کہ یہ عدالت اب کابینہ کی منظوریوں اور وزراء کے انتخاب کی نگرانی نہیں کر سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ مخالفین اس منصوبے کو نیتن یاہو کی سیاسی بغاوت اور اس کی آمریت سے تعبیر کرتے ہیں نیز اس کے خلاف عوام مہینوں سے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ صیہونیت کے خاتمے کے حوالے سے تمیر پردو کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انتہا پسند صہیونی جماعتیں کابینہ میں موجود ہیں، جن میں بزالل اسموٹریچ کی سربراہی میں مذہبی صیہونیت پارٹی اور ایتمار بن گوئیر کی سربراہی میں یہودی طاقت پارٹی شامل ہی جبکہ دونوں کو نیتن یاہو کی کابینہ میں سب سے زیادہ متنازعہ شخصیات میں شمار کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: صیہونی حکومت کے تباہی کے دہانے پر ہونے کو ثابت کرنے والی 6 نشانیاں
2011 سے 2016 تک موساد کے سربراہ رہنے والے اس صیہونی عہدیدار ان جماعتوں کو فاشسٹ عیسائی قرار دیا اور خود نیتن یاہو کے بارے میں کہا کہ انہوں نے لیکوڈ پارٹی کو دائیں بازو کی جمہوریت سے نسل پرست آرتھوڈوکس آمریت میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عرب ممالک، جنہوں نے ہمارے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کیے ہیں یا جلد ہی دستخط کر سکتے ہیں، حیران ہیں کہ یہودی ریاست نے خود کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیسے کیا ہے۔
تمیر پردو نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی اسلامی ملک کا کوئی بھی رہنما ایسا نہیں ہے جو اسرائیل کی موجدہ صورتحال اور اس حکومت کے پاگل پن کو غور سے نہ دیکھتا ہو۔
مشہور خبریں۔
غزہ کے حوالے سے دوہرے معیارات سے گریز کیا جائے: بریل
جون
پاکستان، مہاجرین کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے معاہدوں کا پابند ہے، جسٹس عائشہ ملک
دسمبر
اکشےکمار کورونا وائرس سے صحتیاب ہو گئے
اپریل
سعودی عرب میں امن مذاکرات کی وجوہات
جولائی
اپنی شادی پر بے تحاشہ خرچہ کرنے پر افسوس ہے، منیب بٹ
فروری
سجل علی، عدنان صدیقی سمیت دیگر کو سول اعزازات سے نواز دیا گیا
مارچ
انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ میں بھی سیاست بازی
جون
چین اور مغربی سوشل نیٹ ورکس
جنوری