?️
ٹرمپ کے ۱۰ بحرانی دن، انتخابی شکست سے لے کر ایپسٹین اسکینڈل کی واپسی تک
امریکی سیاست میں وہ ہفتہ جو وفاقی حکومت کی بندش کے خاتمے اور استحکام کی طرف واپسی کی علامت سمجھا جا رہا تھا، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے شدید بحرانوں کا سلسلہ ثابت ہوا۔ انتخابی شکست، معاشی بدحالی، ریپبلکن پارٹی میں بڑھتی دراڑیں، اور جفری ایپسٹین کیس کے دوبارہ سرِعام آ جانے نے ٹرمپ انتظامیہ کو غیر معمولی دباؤ میں ڈال دیا ہے۔
امریکی جریدے نیوزویک کے مطابق، 5 نومبر کے انتخابات ریپبلکنز کے لیے تباہ کن ثابت ہوئے۔نیویارک سے جارجیا تک ڈیموکریٹس کی واضح جیت،ورجینیا اور نیوجرسی میں گورنری کا ڈیموکریٹس کے نام ہونا،اور نیویارک میں اینڈرو کومو کی زہرہ ممدانی کے ہاتھوں حیران کن شکست یہ سب اس بات کی علامت تھا کہ ملک میں معاشی بے یقینی اور طویل حکومتی شٹ ڈاؤن نے ووٹرز کا رخ بدل دیا ہے۔
ریپبلکن پارٹی کے اندر فوراً الزام تراشی شروع ہوگئی۔ کچھ نے انتخابی مہم کو کمزور قرار دیا، جب کہ دوسروں نے ٹرمپ کی معاشی پالیسیاں ذمہ دار ٹھہرائیں۔
ٹرمپ نے فوراً اعلان کیا کہ ’’بالٹ پر میرا نام نہیں تھا‘‘ تاکہ نتائج سے خود کو الگ رکھ سکیں۔ لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق بڑھتی مہنگائی، رہائش کی لاگت اور عوامی ناراضی اس قدر شدید ہے کہ سابقہ حکومتوں پر الزام تراشی اب ووٹرز کو مطمئن نہیں کرتی۔
سروے ظاہر کرتے ہیں کہ آزاد ووٹرز جو آئندہ انتخابات میں فیصلہ کن کردار رکھتے ہیں—نے بڑے پیمانے پر ٹرمپ کی اقتصادی کارکردگی کو مسترد کر دیا ہے۔
نیوجرسی اور ورجینیا میں لاطینی ووٹرز کے رجحان میں تبدیلی نے ریپبلکنز کو چونکا دیا۔ ماہرین کے مطابق "معاشی مشکلات کسی نسل یا زبان کی پابند نہیں”، اور ٹرمپ کا ماضی کا اثر و رسوخ اب ووٹروں کی ’’جیب‘‘ کا مقابلہ نہیں کر پا رہا۔
امریکہ کا کنزیومر کانفیڈنس انڈیکس کئی سال کی کم ترین سطح پر آگیا ہے، جب کہ ٹرمپ کے نائب جی ڈی ونس بھی حالات کا الزام جو بائیڈن پر ڈال کر عوامی تاثر بدلنے میں ناکام رہے۔
ماگا کی اہم رکن مارجری ٹیلر گرین نے کہا کہ یہ نتائج ریپبلکنز کے لیے ’’سنجدہ الارم‘‘ ہیں اور پارٹی کو مہنگائی اور عوامی مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔ ٹرمپ نے ان پر شدید تنقید کی، جس سے پارٹی میں دراڑیں مزید گہری ہوگئیں۔
ایک حالیہ ٹی وی انٹرویو میں ٹرمپ نے امریکی ہائی ٹیک انڈسٹریز میں غیر ملکی ماہرین کے لیے H-1B ویزا کی حمایت کی، جس سے ’’امریکہ پہلے‘‘ نظریے کے حمایتی سخت ناراض ہوگئے۔ دباؤ اتنا بڑھا کہ ٹرمپ ٹیم نے اگلے ہی دن بیان کی وضاحت جاری کی۔
بحران کا سب سے بڑا دھچکا وہ تھا جب جفری ایپسٹین کیس سے متعلق 20 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل دستاویزات منظرِ عام پر آگئیں۔ اس کے بعد میڈیا کی کئی روزہ توجہ نے وائٹ ہاؤس کو ہلا کر رکھ دیا۔
چند نمایاں ریپبلکن رہنماؤں نے بھی ڈیموکریٹس کے ساتھ مل کر تمام دستاویزات مکمل طور پر جاری کرنے کا مطالبہ کیا جو ٹرمپ کے لیے سیاسی طور پر نہایت نقصان دہ قدم سمجھا جا رہا ہے۔


مشہور خبریں۔
مسئلہ تائیوان پر ہریس اور ٹرمپ کا ممکنہ موقف کیا ہوگا؟
?️ 2 نومبر 2024سچ خبریں:امریکی صدارتی انتخابات کے قریب ہوتے ہوئے ہریس اور ٹرمپ کے
نومبر
حکومتی ملکیتی اداروں کے حوالے سے پالیسی تیار، شفاف نجکاری کی جائے گی، وزیر خزانہ
?️ 21 ستمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا ہے
ستمبر
جڑواں بیٹیوں کی موت کو اب تک نہیں بھلا پایا، عمیر رانا
?️ 29 فروری 2024کراچی: (سچ خبریں) سینیئر اداکار عمیر رانا نے کہا ہے کہ ایک
فروری
محسن نقوی کی قطری وزیرداخلہ سے ملاقات، پاک بھارت کشیدگی پر موقف سے آگاہ کیا
?️ 5 مئی 2025اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی قطر کی
مئی
ایران کے خلاف پابندیوں کا الٹا اثر
?️ 1 جولائی 2022سچ خبریں:ایرانی پارلیمانی وفد کے ساتھ ملاقات کے دوران روسی فیڈریشن کونسل
جولائی
تاریخ غزہ کے بحران میں امریکی کردار کو کبھی نہیں بھولے گی؛امریکی سینیٹرز کا انتباہ
?️ 22 مئی 2025 سچ خبریں:امریکی سینیٹر برنی سینڈرز اور کرس مرفی نے غزہ میں
مئی
سعودی سرمایہ کاری پنجاب میں ترقی کا نیا دور لائے گی: مریم نواز
?️ 11 اکتوبر 2025لاہور: (سچ خبریں) پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا ہے
اکتوبر
سندھ نے 2 سال میں 16 سو ارب کہاں لگائے
?️ 13 جون 2021کراچی (سچ خبریں) کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں فواد چوہدری کا
جون