ٹرمپ کے سفارت کاری طریقے سے  ایک متنازع ثالث کی واپسی 

ٹرمپ

?️

ٹرمپ کے سفارت کاری طریقے سے  ایک متنازع ثالث کی واپسی 

غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد یہ تاثر پیدا ہوا تھا کہ جیرڈ کُوشنر سیاست اور سفارت کاری سے دور ہوکر میامی میں اپنی خاندانی زندگی اور کاروباری سرگرمیوں پر توجہ دیں گے۔ مگر  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد ایک بار پھر عالمی مذاکرات کے مرکز میں واپس آ گئے ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق کوشنر کی یہ واپسی ایک ایسی سفارت کاری کی علامت بن کر سامنے آئی ہے جو ٹرمپ کے دوسرے دورِ حکومت میں پہلے سے زیادہ شخصی تعلقات، نجی سرمایہ کاریوں اور انفرادی اثرورسوخ پر مبنی دکھائی دیتی ہے۔ کوشنر، جو ٹرمپ کی پہلی انتظامیہ میں مشرقِ وسطیٰ امن منصوبوں سے لے کر بعض داخلی اصلاحات تک مختلف ذمہ داریاں سنبھالتے رہے، اس بار کسی سرکاری عہدے کے بغیر مگر بھرپور اثرورسوخ کے ساتھ متحرک ہیں۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ روس۔یوکرین جنگ جیسے حساس اور پیچیدہ تنازع میں ان کی موجودگی اُن کے تجربے کی نہیں بلکہ ٹرمپ کے حکمرانی کے انداز کی عکاس ہے، جہاں ادارہ جاتی سفارت کاری کے بجائے ذاتی اعتماد کو ترجیح دی جاتی ہے۔ اس ماحول میں وفاداری کو ماہرین سے زیادہ اہمیت حاصل ہے اور کاروباری یا دوستانہ تعلقات بعض اوقات رسمی خارجہ پالیسی سے بڑھ کر مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔

کوشنر اور رئیل اسٹیٹ کے معروف سرمایہ کار اسٹیو وِٹکاف اس جنگ کے حل کے لیے سرگرم ہیںوہ جنگ جس نے یورپ کی سلامتی کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ وِٹکاف کے پوتن کے مشیر سے دوستانہ انداز میں کی گئی گفتگو اور کوشنر کے خلیجی ممالک کے خودمختار فنڈز سے منسلک کاروباری روابط نے ان کی غیر جانب داری پر کئی سوال اٹھا دیے ہیں۔

جنیوا میں ہونے والی حالیہ مذاکراتی نشست میں کوشنر کا طرزِ عملتفصیلی نوٹس لینا، سوال کرنا اور یوکرین کے مؤقف پر توجہ دینا کچھ یورپی سفارت کاروں کے لیے مثبت ثابت ہوا ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ کسی ثالث کی اصل قدر اُس وقت سامنے آتی ہے جب وہ فیصلہ ساز پر براہِ راست اثر ڈال سکے، اور ٹرمپ کے معاملے میں یہی نقطہ مرکزی اہمیت رکھتا ہے۔

ٹرمپ بارہا یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ وہ نتن یاہو پر دباؤ ڈالنے یا ماسکو اور کییف کو کسی سمجھوتے پر آمادہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کے نزدیک مذاکرات ایک جغرافیائی یا تاریخی عمل کم اور تجارتی سودے بازی زیادہ ہیں۔

ایسے تناظر میں کوشنر ایک تکنوکریٹ نہیں بلکہ ٹرمپ کے اسٹائل کے خصوصی نمائندہ ہیںان کی طاقت وزارتِ خارجہ نہیں بلکہ اپنی خاندانی قربت اور صدر کے ساتھ ذاتی رشتے سے آتی ہے۔

یوکرین اور یورپی ممالک کی جانب سے ان کی محدود پذیرائی بھی دراصل اسی کوشش کا حصہ ہے کہ وہ اصل اثرورسوخ تک رسائی حاصل کریںیعنی وہ افراد جن کی بات ٹرمپ سنتے ہیں۔

عالمی برادری کے لیے کوشنر کی واپسی ایک فرد کی سرگرمی سے بڑھ کر معنی رکھتی ہے۔ یہ امریکی سفارت کاری میں اُس تبدیلی کی علامت ہے جو پہلے سے کہیں زیادہ شخصی، تجارتی اور وائٹ ہاؤس کے محدود حلقۂ اختیار پر منحصر ہوتی جا رہی ہے۔

مشہور خبریں۔

علاقائی استحکام کیلئے ایک پرامن محفوظ اور مستحکم افغانستان بہت ضروری ہے

?️ 26 اگست 2021اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق روس کے صدر ولادی میر

الیکشن کمیشن کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست پر سماعت ہوئی

?️ 3 فروری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) سپریم کورٹ میں خیبرپختونخواہ کے بلدیاتی انتخابات میں

دوحہ مذاکرات کے بارے میں امریکی میڈیا کا اظہار خیال

?️ 4 جنوری 2025سچ خبریں:امریکی نیوز پورٹل آکسیوس نے اطلاع دی ہے کہ قطر کے

جو بائیڈن کے بیٹے کو 17 سال کی قید کا سامنا

?️ 9 دسمبر 2023سچ خبریں:امریکی صدر جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن پر کیلیفورنیا کے

سیالکوٹ واقعہ پر پولیس کی جانب سے اہم انکشافات

?️ 5 دسمبر 2021سیالکوٹ ( سچ خبریں) سیالکوٹ واقعے سے متعلق پولیس کی جانب سے

سویڈن میں اسلامو فوبیا کی صنعت

?️ 3 جولائی 2023سچ خبریں: سویڈن مغرب میں مسلم کمیونٹی کے خلاف لڑائی کا آئینہ

غزہ کی حمایت پر کوریائی فٹبالر سون ہیونگ مین پر صہیونی میڈیا کا شدید حملہ

?️ 28 جولائی 2025غزہ کی حمایت پر کوریائی فٹبالر سون ہیونگ مین پر صہیونی میڈیا

احتیاط نہ کی تو آئندہ دنوں کورونا کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے:وزارت صحت

?️ 26 جون 2021اسلام آباد (سچ خبریں) معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان  نے اپنے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے