سچ خبریں: بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں اور عالمی عوامی رائے عامہ کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے ساتھ، جو غزہ میں قابض افواج کے جرائم کے خلاف ہے، اس حکومت کے سابق وزیر خارجہ نے بھی نیتن یاہو کے اقتدار میں رہنے کو اسرائیل کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
عالمی برادری اور بین الاقوامی عدالت انصاف کی جانب سے غزہ کی پٹی میں بچوں کی قاتل حکومت کے جرائم پیشہ سرغنوں کی ممکنہ گرفتاری کے حکم کے دباؤ کے ساتھ ساتھ بنیامین نیتن یاہو کی غزہ جنگ کے انتظام میں ناکامی اور ان کی کابینہ کی فلسطینی مزاحمت کے خلاف کامیابی حاصل کرنے میں ناکارہ کارکردگی پر اعتراضات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو اسرائیل کی سلامتی کے لیے حقیقی خطرہ بن چکے ہیں: صیہونی میڈیا
اسی سلسلے میں پیر کے روز صیہونی حکومت کے سابق وزیر خارجہ آویگدور لیبرمن نے ایک بار پھر بنیامین نیتن یاہو پر تنقید کی۔
لیبرمن نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ کابینہ ناکام ہو چکی ہے اور کبھی بھی ہمیں جنگ میں کامیابی تک نہیں پہنچائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو کی کابینہ اسرائیل اور اس کے مستقبل کے لیے ایک خطرہ ہے۔
دوسری جانب، مقبوضہ علاقوں میں جنگی کونسل کے خلاف احتجاجات کے ساتھ، مخالف جماعت کے رہنما یائیر لاپڈ نے نتانیاهو کی پالیسیوں کو شدید نتقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایک بار پھر ان پر غزہ جنگ کے انتظام میں ناکامی کا الزام لگایا اور ان کی کابینہ کو سیاسی جواز سے محروم قرار دیا۔
اپوزیشن لیڈر نے کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمنٹ) میں اپنے شدید بیان میں نیتن یاہو کے اقتدار میں رہنے پر تنقید کی اور انہیں اس حکومت کی سیاسی تاریخ کی سب سے بڑی ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
لاپڈ نے مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تم حکومت چلانے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور تمہاری کابینہ کے وزراء مالی وسائل کو لوٹنے میں ملوث ہیں جس سے جاری بحرانوں میں اضافہ ہوا ہے اور ہماری نسل کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کے لیے سب سے بڑا اسٹریٹجک خطرہ ؟
لاپڈ نے غزہ کی پٹی میں روزانہ کی بنیاد پر فوجیوں کی گمشدگی کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بار پھر نیتن یاہو کی نااہلی پر زور دیا اور کہا کہ اب تمہیں اقتدار میں رہنے کی مزید اجازت نہیں دی جا سکتی۔