سچ خبریں: ایک صیہونی اخبار نے فلسطینیوں کے مسجد الاقصی میں داخلے پر پابندی کے حوالے سے صیہونی حکومت کی کابینہ کے فیصلے پر کڑی تنقید کی۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق صیہونی اخبار ہارٹیز نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ تل ابیب کی جانب سے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں مسجد اقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں کے داخلے پر پابندی کا فیصلہ کہ ناکام کابینہ کے غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ کے آغاز سے اب تک کیے جانے والے فیصلوں میں سے سب سے خطرناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رمضان المبارک میں مسجد الاقصی کے خلاف ناپاک صیہونی عزائم
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو ایک ناکام آدمی سمجھا جاتا ہے جس نے اسرائیل کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
اس رپورٹ میں اس بات پر تاکید کی گئی ہے کہ نیتن یاہو کی کابینہ کو اسرائیل کی بدترین کابینہ سمجھا جاتا ہے اور نیتن یاہو کے سخت گیر وزیر اتمار بن گوئر اس کابینہ کو نچا رہے ہیں۔ نیتن یاہو نے ایک بار پھر بن گوئر کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور یہ فیصلہ کیا کہ ماضی کے تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ امن قائم کرنے کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔
ہاریٹز نے مزید لکھا کہ یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ اسرائیل میں سکیورٹی سروسز نے اس فیصلے پر عمل درآمد ہونے کی صورت میں مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں نئے محاذوں کے بھڑک اٹھنے کے خلاف خبردار کیا ہے۔
حال ہی میں صیہونی حکومت کے چینل 13 نے اعلان کیا ہے کہ نیتن یاہو نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں مسجد الاقصی میں فلسطینیوں کے داخلے پر پابندی کے بن گوئر کے منصوبے سے اتفاق کیا ہے۔
مزید پڑھیں: یہودی آبادکاروں کی مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی، اردن نے شدید مذمت کردی
اس منصوبے کے مطابق 1948 کے نام سے جانے والی سرزمینوں میں مقیم فلسطینیوں کے رمضان کے مقدس مہینے کے دوران مسجد اقصیٰ میں داخلے پر پابندی ہوگی۔