سچ خبریں: یورپی ہسپتال میں کام کرنے والے فرانسیسی ڈاکٹروں نے غزہ سے واپسی پر غزہ کے لوگوں کی حالت زار کے بارے میں چونکا دینے والی کہانیاں سنائیں۔
فرانسیسی اخبار فیگارو کی رپورٹ کے مطابق واقع غزہ کے یورپی اسپتال میں کام کر کے آنے والے فرانس کے ڈاکٹر اس پٹی کی المناک صورتحال کے بارے میں دردناک کہانیاں بیان کرتے ہیں۔
ایک ڈاکٹر اور سابق فرانسیسی فوجی Raphael Beaty جو یوگوسلاویہ، لبنان، خلیج فارس، شام اور یوکرین میں جنگوں کا مشاہدہ کر چکے ہیں اور حال ہی میں غزہ میں تھے، کہتے ہیں کہ ان میں سے کسی بھی صورتحال کا غزہ کی صورتحال سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کے ہسپتال پر حملے سے سربراہ اقوام متحدہ دہشت زدہ، نگران وزیراعظم کا اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ
فیگارو کے ساتھ اپنی گفتگو میں وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ عام شہریوں کے پاس جنگ سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے، ان کے پاس اپنی حفاظت کے لیے کوئی علاقہ نہیں ہے اور ان میں سے سیکڑوں ہزاروں سڑکوں پر خوراک اور پانی کی تلاش میں ہیں۔
اس اخبار نے عینی شاہدین کا حوالہ دیا اور اس بات پر زور دیا کہ اس وقت ہسپتال کے ارد گرد کم از کم 25000 بے گھر افراد موجود ہیں جو بہت خطرناک حالات میں رہتے ہیں اور لکڑی یا پلاسٹک سے بنی پناہ گاہوں میں رہتے ہیں۔
Beaty نے مزید کہا کہ اسپتال کے اندر اور اس کی راہداریوں میں تقریباً 3 ہزار لوگ موجود ہیں، لیکن ساتھ ہی وہ زخمیوں کے علاج کے لیے راہداریوں کو صاف کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس اسپتال میں کوئی فوجی زخمی داخل نہیں ہے، بلکہ وہاں صرف زخمی شہری ہی موجود ہیں۔
سابق ایمرجنسی ڈاکٹر خالد ابو طریف غزہ میں موجود دیگر ڈاکٹروں میں سے ایک تھے، وہ بتاتے ہیں کہ ان کی ٹیم ایسے ماحول میں کیسے کام کرتی ہے، جبکہ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مریضوں کو صحت یاب ہونے کے لیے وقت دینا ممکن نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس واپس جانے کے لیے کوئی گھر نہیں ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ زخمیوں کی ایک بڑی تعداد متاثر ہوتی ہے اور ان کے اعضاء کو کاٹنا پڑتا ہے، جب کہ ہر دھماکے کے ساتھ ہی، زخمیوں اور شہداء کو لے جانے والی گاڑیوں کی ایک لہر اسپتال بھیجی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سہولیات کی کمی کی وجہ سے بہت سے مر جاتے ہیں، ان میں سے کچھ لوگوں کے سروں میں چوٹ آتی ہے جن میں سے زیادہ تر ہسپتال کی راہداریوں یا اسٹریچر پر چند گھنٹوں کے اندر مر جاتے ہیں اور کوئی بھی ان کی مدد نہیں کر سکتا یا کم از کم انہیں درد کش ادویات کا ٹیکہ نہیں لگا سکتا، کیونکہ وہاں بہت کم ادویات اور درد کش ادویات موجود ہیں۔
فیگارو نے مزید کہا کہ یورپی ہسپتال روزانہ سینکڑوں مریضوں اور زخمیوں کو قبول کرتا ہے جن کے پیٹ، سر یا سینے زخمی ہوتے ہیں ،زخمیوں میں سے بہت سے لوگ براہ راست دشمن کے ڈرون یا صیہونی اسنائپرز کی زد میں آتے ہیں۔
مزید پڑھیں: تل ابیب نے غزہ کے ہسپتال میں اپنے جرائم سے کیا انکار
خالد ابو طریف فیصلہ کن طور پر غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کے لیے اجتماعی قتل کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم ایک مکمل اعلان شدہ نسلی صفائی کے آپریشن کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔