سچ خبریں:لبنانی ایتھلیٹ نے صہیونی حکومت کے ساتھ عرب حکومتوں کے تعلقات کو معمول پر لانے مخالفت میں صہیونی حکومت کے نمائندے کے ساتھ مقابلہ کرنے سے انکار کر دیا۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق لبنانی ایتھلیٹ عبداللہ مانیتو نے اپنا مؤقف بیان کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی جب انہیں احساس ہوا کہ انہیں صہیونی حکومت کے نمائندے کا سامنا کرنا پڑے گا،واضح رہے کہ عبداللہ مانیتو اور ان کے کوچ محمد الغربی نے یہ جاننے کے بعد مقابلہ کرنے سے انکار کر دیا کہ بلغاریہ میں ہونے والے عالمی مارشل آرٹس مقابلے کے لیے قرعہ اندازی میں انہیں صہیونی حکومت کےنمائندے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے اسرائیل کو تسلیم کی مخالفت کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کسی بھی کوشش کی مخالفت کی،یادرہے کہ پچھلے دنوں الجزائر اور سوڈان کے کھلاڑیوں نے اولمپکس کے دوران ایسا ہی کیا۔ سوڈانی جوڈوکا محمد عبدالرسول نے اسرائیلی نمائندے کا سامنا کرتے ہوئے ٹوکیو اولمپکس سے دستبرداری اختیار کرلی جہاں تیسرے راؤنڈ میں سوڈانی جوڈوکا کو اسرائیلی جوڈوکا بوتبول طاهار کا سامنا کرنا پڑا لیکن بالآخر اس کا سامنا نہ کرنے کی وجہ سے مقابلہ سے دستبرداری کا اعلان کردیا۔
یادرہے کہ اس سے پہلے مشہور الجزائرین جوڈوکا فتحی نورین نے صہیونی حکومت کے نمائندےسے مقابلہ کرنے سے انکار کر تے ہوئے مقابلے سے دستبردار ہو گئے، الجزائرین جوڈوکا فتحی نورین جو اس سے قبل فلسطینی عوام کی حمایت میں 2020 کی اولمپک مہم کے دوران صہیونی حکومت کے کھیلوں کے نمائندے کے ساتھ محاذ آرائی سے دستبردار ہو گئے تھے ، نے صحافیوں کے ساتھ ایک انٹرویو میں اپنے فیصلے اور اپنے کوچ کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے زور دیاکہ مجھے خوشی ہے کہ میں نے صیہونیوں کے غصے کو بھڑکادیا ہےجبکہ ان دنوںمجھے اسلامی دنیا سے بے شمار حوصلہ افزائی پر مبنی کالیں موصول ہوئی ہیں۔