سچ خبریں:اس صہیونی اہلکار نے، جس کا مقام اور نام ظاہر نہیں کیا گیا، نے امریکی اے بی سی چینل کو بتایا کہ اسرائیلی جنگی کابینہ بدھ کی شام کو یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے پر بات چیت کے لیے ایک اجلاس منعقد کرے گی۔
ادھر صہیونی نشریاتی ادارے نے اعلان کیا ہے کہ قطر اور امریکہ کی ثالثی سے حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے پیش رفت مذاکرات جاری ہیں۔
اس نیوز نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق اس تبادلے کا پہلا قدم یہ ہے کہ اسرائیل حماس کے زیر حراست اسرائیلی بچوں کے بدلے فلسطینی بچوں کو رہا کرے۔
اس سلسلے میں صیہونی حکومت کی پبلک سیکیورٹی سروس کے سربراہ رونین بار نے منگل کی رات مصری حکام سے ملاقات اور اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں مشاورت کے لیے مصر گئے تھے۔
اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات ابھی تک جاری ہیں جس میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی اور اس سلسلے میں منگل کو امریکی صدر جو بائیڈن نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات میں شامل لوگوں سے ہر روز بات کر رہے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ان کی رہائی ہو جائے گی لیکن میں اس کی تفصیلات میں نہیں جانا چاہتا۔
اسی سلسلے میں صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ان قیدیوں کی رہائی کے وقت سے متعلق سوالات کے تفصیلی جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اگر کوئی ٹھوس نتیجہ سامنے آیا تو ہم اس کا اعلان کریں گے۔
اس سلسلے میں قطر نے اعلان کیا کہ غزہ کی نازک صورتحال ثالثوں کے لیے متعدد قیدیوں کی رہائی اور غزہ کی پٹی میں تنازعات کے عارضی خاتمے کی ضمانت دینا مشکل بناتی ہے۔
یہ اس وقت ہے جبکہ تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے رکن عزت الرشق نے اعلان کیا ہے کہ صہیونی دشمن غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کے راستے میں تاحال تاخیر اور رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔