سچ خبریں:عراق کے وزیر اعظم نے کہا کہ ہم فلسطین اور غزہ کی پیش رفت کے حوالے سے اس میدان میں مشورت کے لیے بغداد میں ان کی خدمت مین حاضرہیں۔
ہم فلسطین کے عوام اور عام شہریوں کے خلاف غزہ کا سامنا کر رہے ہیں اور ایسی صورت حال میں جب صیہونی حکومت نے غزہ کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے اور اس کے پانی، بجلی اور ایندھن کو منقطع کر رکھا ہے اور خوراک اور ادویات کی ترسیل روک دی ہے، امریکہ اور بعض فریق اسرائیل کو ہتھیار بھیج رہے ہیں اور انہوں نے اس مجرمانہ حکومت کو غزہ میں فلسطینی شہریوں کو بے دردی سے قتل کرنے کی اجازت دی ہے۔ ایسی صورتحال میں کوئی بھی امکان ہو سکتا ہے اور ہم خطے میں نئے واقعات کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔
ہمارے ملک کی سفارتی سروس کے سربراہ نے کہا کہ بعض ممالک کے حکام نے ہم سے رابطہ کیا اور خطے میں نئے محاذ کھولنے کے امکانات کے بارے میں پوچھا تو ہم نے انہیں بتایا کہ مستقبل کے امکانات کے حوالے سے ہمارا واضح جواب یہ ہے کہ سب کچھ صہیونی کے اقدامات پر منحصر ہے۔ حکومت انہوں نے مزید کہا کہ الاقصیٰ طوفان آپریشن میں مزاحمتی گروہوں کی کارروائی مکمل طور پر فلسطینی اور خود ساختہ کارروائی تھی اور خود اہل مغرب اس بات پر زور دیتے ہیں کہ نیتن یاہو کے انتہائی رویے نے یہ حالات پیدا کیے ہیں۔ امیر عبداللہیان نے کہا کہ اسرائیل کے جرائم جاری ہیں اور خطے میں کوئی ہم سے نئے محاذ کھولنے کی اجازت نہیں مانگتا۔
ہمارے ملک کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم عالمی ریڈ کراس اور اقوام متحدہ کے حکام سے رابطے میں ہیں اور ان کے ذریعے ہم غزہ کے لوگوں تک خوراک اور ادویات بھیجنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔