سچ خبریں:فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ محاصرے اور جنگ کے نتیجے میں غزہ کی پٹی کے نصف باشندے نفسیاتی مسائل کا شکار ہو گئے ہیں۔
غزہ کی پٹی کی وزارت صحت کے ایک عہدہ دار نے فلسطینی الغد ٹی وی چینل کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے نصف سے زیادہ باشندے ناقص زندگی اور معاشی حالات کا شکار ہیں، اس علاقے کے طویل محاصرے کی وجہ سے ایجاد ہونے والے سخت حالات میں یہاں ذہنی مسائل پیدا ہو گئے ہیں، مغربی کنارے میں فلسطینی وزارت صحت کے شعبہ دماغی صحت کے ڈائریکٹر جمیل سلیمان نے دماغی صحت کے عالمی دن کے موقع پر اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی کے 50 سے 60 فیصد سے زیادہ باشندوں کو ذہنی مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے اس کی وجہ مشکل حالات ، شدید سماجی دباؤ، غربت، غزہ کی پٹی کا محاصرہ اور صیہونی حکومت کی جانب سے اس خطے کے خلاف چھیڑی جانے والی جنگوں کو قرار دیا، اس کے ساتھ ہی کورونا وائرس کے پھیلاؤ نے اس کی شدت میں اضافہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ اس بیماری کی سب سے نمایاں علامات ذہنی تناؤ اور ڈپریشن ہیں، واضح رہے کہ صیہونی حکومت نے 2007 سے غزہ کی پٹی کو زمینی، فضائی اور سمندر سے مکمل اور شدید محاصرے میں لے رکھا ہے جس کی وجہ سے یہاں کے باشندے شدید مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔