?️
غزہ میں ٹرمپ کا امن معاہدہ مزاق بن گیا، اسرائیل کا شرم الشیخ معاہدے کے بعد جارحانہ رویہ
غزہ کی موجودہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ یہ تنازع کسی مزاحمتی نافرمانی کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی اسرائیلی حکمتِ عملی ہے، جس کا مقصد جنگ اور صلح کے درمیان ایک غیر یقینی فضا کو برقرار رکھنا ہے ایک ایسی کیفیت جس سے تل ابیب اپنی عسکری برتری قائم رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔
خبررساں ادارہ مهر کے مطابق، اسرائیلی فوج نے حال ہی میں نوارِ غزہ پر دوبارہ حملے کیے ہیں۔ یہ کارروائیاں ایک اسرائیلی فوجی کی رفح میں ہلاکت کو جواز بنا کر کی گئیں، جو نہ صرف توافقِ شرمالشیخ کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ امریکہ کے زیرِ سرپرستی بنائے گئے ’’امن منصوبے‘‘ کی ناکامی کا بھی واضح ثبوت ہے۔
یہ پہلی بار نہیں کہ اسرائیل نے جنگ بندی معاہدہ توڑا ہو، تاہم تجزیہ کار اسے حالیہ مہینوں کی سب سے سنگین خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق، امریکہ کی جانب سے پیش کیے گئے صلح کے منصوبے دراصل حقیقی امن قائم کرنے کے بجائے خطے میں طاقت کے ایک عارضی توازن کو برقرار رکھنے کی کوشش ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں پیش کیا گیا نام نہاد "غزہ کے لیے ۲۰ نکاتی امن منصوبہ” بھی اسی پالیسی کا حصہ تھا، جس کے ذریعے واشنگٹن نے اسرائیلی مفادات کو تحفظ دینے اور فلسطینی مزاحمت کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔
حماس نے اس منصوبے کی فریب کاری کو بھانپتے ہوئے اس کی مکمل منظوری سے انکار کر دیا تھا — اور آج کی صورتحال نے ان خدشات کو درست ثابت کر دیا۔
حالیہ اسرائیلی حملے اور ان کے بعد امریکی حمایت نے واضح کر دیا ہے کہ واشنگٹن ’’امن کا ضامن‘‘ نہیں بلکہ تجاوزات میں براہِ راست شریک ہے۔
اسرائیل کی جانب سے معاہدوں کی خلاف ورزی کوئی نئی بات نہیں۔پیمانِ اوسلو سے لے کر غزہ کے آتشبس معاہدوں تک، اور لبنان کے ساتھ سرحدی تفاهمات سے لے کر شرمالشیخ تک ہر معاہدہ اسرائیل کے ہاتھوں ٹوٹا۔
بین الاقوامی اداروں کے مطابق، صرف لبنان کے ساتھ طے شدہ آتشبس کو ہی تل ابیب نے چار ہزار سے زائد بار پامال کیا ہے۔
غزہ میں بھی یہی طرزِ عمل جاری ہے۔ اسرائیل ’’نیم فعال جنگ‘‘ کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ایک ایسے ماحول کو برقرار رکھنا چاہتا ہے جس میں وہ جب چاہے حملہ کرے، مگر باضابطہ طور پر جنگ کا اعلان نہ کرے۔ ماہرین کے مطابق، یہ حکمتِ عملی طاقت کی نہیں بلکہ کمزوری اور عالمی تنہائی کی علامت ہے۔
رپورٹس کے مطابق، اسرائیل نے اپنے مارے گئے فوجیوں کی لاشوں کی واپسی کو ایک نیا بہانہ بنا کر غزہ پر بمباری شروع کر دی۔اگرچہ حماس نے معاہدے کے تحت ۲۰ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کر دیا تھا، تاہم تل ابیب نے اس انسانی اقدام کو سراہنے کے بجائے نئے حملوں کا جواز بنایا۔
فلسطینی ماہرین کے مطابق، اسرائیل خود ہی ایسے رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے جو لاشوں کی بازیابی میں حائل ہوں، تاکہ اس بہانے سے جارحیت جاری رکھی جا سکے۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
صیہونی اعلیٰ افسران کے استعفوں کی لہر متوقع
?️ 22 جنوری 2025سچ خبریں:ایک صیہونی اخبار نے پیشگوئی کی ہے کہ آنے والے دنوں
جنوری
ملک کی ترقی کے لئے سودی نظام کو ختم کرنا ہوگا
?️ 27 جون 2021اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کےمطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے
جون
شبلی فراز کا اہم بیان، تحریک انصاف کا مقصد نیا پاکستان ہے
?️ 23 مارچ 2021اسلام آباد(سچ خبریں)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز کا یوم پاکستان
مارچ
عراق کے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے ممکنہ امیدوار
?️ 12 مارچ 2022سچ خبریں:ممتاز عراقی عالم دین محمد باقر صدر کےاکلوتے بیٹےجعفر محمد باقر
مارچ
ٹرمپ نے ماسک کی تعرفات ختم کرنے کی اپیل پر کان نہیں دھرے:واشنگٹن پوسٹ
?️ 8 اپریل 2025سچ خبریں:امریکی ارب پتی اور پروڈکٹیویٹی وزیر ایلون ماسک نے حالیہ دنوں
اپریل
سندھ میں تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے اہم فیصلہ
?️ 27 اگست 2021کراچی (سچ خبریں) سندھ میں تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے اہم
اگست
شام میں قتل عام کے بعد الجولانی کی پہلی باضابطہ وضاحت
?️ 11 مارچ 2025 سچ خبریں:گروہ تحریر الشام کے سرکردہ دہشت گرد اور خودساختہ حکمران
مارچ
سیاستدانوں کے خواتین کے خلاف نازیبا زبان پر قومی کمیشن برائے وقار نسواں کا اظہار مذمت
?️ 13 نومبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) قومی کمیشن برائے وقار نسواں (این سی ایس
نومبر