اسلام آباد ( سچ خبریں ) وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ ٹویٹر پر انہوں ایک بیان میں لکھا ہے کہ بطور مشیر اپنا استعفیٰ آج وزیراعظم کو بھجوا دیا ہے،پارٹی سے وابستہ رہوں گا اور قانونی برادری کے ممبر کی حیثیت سے اپنا حصہ ڈالتا رہوں گا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے ، اس کی تصدیق انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ سے کی ، جس میں شہزاد اکبر نے کہا کہ میں نے بطور مشیر اپنا استعفیٰ آج وزیراعظم کو بھجوا دیا ہے ، مجھے پوری امید ہے کہ پی ٹی آئی کے منشور کے مطابق احتساب کا عمل وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں جاری رہے گا ، میں پارٹی سے وابستہ رہوں گا اور قانونی برادری کے ممبر کی حیثیت سے اپنا حصہ ڈالتا رہوں گا ۔
خیال رہے کہ ابھی چندروز قبل ہی وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا تھا کہ 2022ء شریف خاندان کے کیسز میں سزاؤں کا سال ہوگا ، نواز شریف کی بیرون ملک سے اب تک صرف 8 رپورٹس آئیں اور یہ بھی میڈیکل رپورٹس نہیں بلکہ ان کے ڈاکٹرز کے خطوط تھے ، جن پر پنجاب حکومت کے میڈیکل بورڈ نے عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ شریف ڈاکٹرائن نہایت سادہ ہے ، بندہ خرید لو یا پھر عدالتوں پر حملہ آور ہو جاؤ ، رانا شمیم کے بیان حلفی کا مقصد عدالت پر اثر انداز ہونا تھا ، جس کے لیے پہلے ثاقب نثار کی جعلی آڈیو اور پھر رانا شمیم کا بیان حلفی آیا ، اس ساری سازش کے مرکزی کردار نواز شریف ہیں ، چارلس گھتری کے بیان سے بھی واضح ہوگیا کہ رانا شمیم بیان حلفی کا مرکزی کردار نواز شریف ہیں لیکن میں انہیں آگاہ کردوں کہ اب شریف ڈاکٹرائن کا وقت گزرچکا ہے ، رواں سال شریف خاندان کے کیسز میں سزاؤں کا سال ہوگا ۔
اس سے پہلے انہوں نے کہا تھا کہ سابق وزیراعظم ابھی عدالتی عمل سے گزر رہے ہیں ، برطانوی حکومت نے تو ویزہ میں توسیع سے انکار کر دیا ہے ، اگر برطانوی عدالت نے حکومت کا فیصلہ درست قرار دیا تو مسلم لیگ ن کےقائد کو واپس پاکستان آنا ہو گا ، برطانیہ سے مجرمان کی تحویل کا معاہدہ پہلے ہی دونوں ممالک کے درمیان ہے لیکن جن مجرمان کا ویزہ برطانیہ میں ختم ہو گیا تو ان کی واپسی کے لیے معاہدہ برطانیہ سے ہو رہا ہے ، اگر برطانیہ رضامندی ظاہر کرے گا تو جو مجرمان برطانیہ میں مقیم ہیں ان کو وہاں سے ڈی پورٹ کیا جائے گا اور نوازشریف کو بھی واپس آنا ہو گا ۔