سچ خبریں: صیہونی وزیر جنگ نے جنگی کابینہ کے اجلاس میں نیتن یاہو سے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دینے کو کہا ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کی سرکاری ریڈیو اور ٹیلی ویژن کمپنی جسے کان کے نام سے جانا جاتا ہے،نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ صیہونی وزیر جنگ گیلنٹنے جنگی کابینہ کے اجلاس میں نیتن یاہو سے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دینے کو کہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا نیتن یاہو کا خواب پورا ہوگا؟
رپورٹ کے مطابق گیلنٹ نے نیتن یاہو سے کہا کہ یہ معاہدہ اچھا ہے ، اسے منظور کیا جانا چاہیے اس لیے کہ یہ قیدیوں کی واپسی کا موقع ہے۔
اس سے قبل صیہونی حکومت کے چینل 14 ٹی وی نے اس حکومت کی کابینہ کے اجلاس میں صیہونی حکام کے درمیان ہونے والی زبانی جنگ کی خبر دی تھی۔
اس صہیونی چینل کے مطابق، صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر اتمار بن گوئر نے اس حکومت کے وزیر جنگ یواف گیلنٹ کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے اس لیے کہ اس نے غزہ میں جنگ کے خاتمے کی بات کی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے بن گوئر کے جواب میں کہا کہ مجھے آپ کا مشورہ نہیں چاہیے،ہم جلد ہی رفح میں داخل ہوں گے۔
واضح رہے کہ نیتن یاہو پر جنگ بندی کے معاہدے کو قبول کرنے کے لیے ایسے وقت میں دباؤ ہے جب ان کے خلاف غزہ کی جنگ کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف کی طرف سے سزا سنائی جانے والی ہے۔
Axios نیوز ویب سائٹ نے اپنے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی سینیٹ کے اراکین تل ابیب حکام کی گرفتاری کے وارنٹ روکنے کے لیے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ اس ملاقات میں سینیٹرز نے اس عدالت جانب سے اسرائیلی حکام کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے امکان پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
اس سے پہلے صہیونی اخبار اسرائیل ہیوم نے خبر دی تھی کہ صہیونی حکام نے امریکی کانگریس کے اراکین سے رابطہ کیا ہے،رپورٹ کے مطابق مذکورہ بالا رابطے بین الاقوامی فوجداری عدالت پر دباؤ ڈالنے اور صیہونی حکومت کے رہنماؤں کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری ہونے سے روکنے کے لیے کیے گئے تھے۔
اسرائیل ہیوم نے مزید کہا کہ امریکہ کے بعض فریق بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے ممکنہ گرفتاری وارنٹ جاری کرنے میں تل ابیب کی حمایت کرتے ہیں۔
اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل 12 نے اعلان کیا ہے کہ نیتن یاہو نے صہیونی قیدیوں کے اہل خانہ سے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی فوجداری عدالت پر دباؤ ڈالیں تاکہ ان کے اور تل ابیب کے دیگر حکام کی گرفتاری کے وارنٹ جاری ہونے سے بچ سکیں۔
حال ہی میں العربی الجدید اسٹڈی سینٹر نے ایک کالم میں صیہونی حکومت کے عدالتی اور سفارتی حلقوں کی جانب سے اٹھائے گئے ہنگامی اقدامات کا تجزیہ کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ حکومت تل ابیب کے رہنماؤں کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کے امکان سے خوفزدہ ہے۔
سینٹر نے لکھا ہے کہ صیہونی حکومت نے ہیگ کی عدالت کے فیصلے کو روکنے کے لیے وسیع پیمانے پر سیاسی اور سفارتی کوششیں کی ہیں لیکن صیہونی حلقے ان کوششوں کی کامیابی کے امکان کو بہت کم سمجھتے ہیں۔
اس سے قبل اسرائیلی حکام نے امریکی صدر جو بائیڈن کو خبردار کیا تھا کہ اگر بین الاقوامی فوجداری عدالت (دی ہیگ) نے اسرائیلی رہنماؤں اور اعلیٰ حکام کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تو تل ابیب فلسطینی اتھارٹی کے خلاف کاروائی شروع کر دے گا جو اس کے خاتمے کا باعث بنے گی
مزید پڑھیں: نیتن یاہو کا غزہ میں جنگ کے خاتمے کے بارے میں امریکہ کو پیغام
حالیہ دنوں میں صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں شائع ہوئیں کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو، آرمی کے چیف آف اسٹاف ہرتزی ہالوی اور اس حکومت کے وزیر جنگ یوف گیلانت کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا جاتا ہے تو یہ ہمارے لیے تاریخ کی سب سے بڑی ذلت ہو گی۔