سچ خبریں: غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے آغاز سے دو ہفتوں سے بھی کم وقت میں، بائیڈن نے بچوں کے سر قلم کرنے کی جعلی کہانی اور المعمدانی ہسپتال پر حملے کے بارے میں دو بڑے جھوٹ بولے ہیں،ان جھوٹوں کے مقاصد کیا ہیں؟
غزہ میں صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں اور جارحیت میں اضافے اور تسلسل کے ساتھ ساتھ وائٹ ہاؤس کی جھوٹ بولنے والی مشین میں بھی تیزی آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جھوٹ بولنا صیہونیوں کی عادت ہے
غزہ کے المحمدنی ہسپتال پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملے اور ایک ہزار سے زائد فلسطینی خواتین اور بچوں کی شہادت کے بعد ہم نے امریکی صدر جو بائیڈن کے ایک بڑے جھوٹ کا مشاہدہ کیا، اس سے قبل، بائیڈن نے حماس کے مجاہدین کے ہاتھوں اسرائیلی بچوں کے سر قلم کیے جانے کی کہانی سنائی تھی۔
بائیڈن اور صہیونی بچوں کے سر کاٹنے کا وہم
پہلے پہل، صیہونی حکومت کے میڈیا نے دعویٰ کیا کہ حماس کے مجاہدین نے صیہونی بستیوں پر حملوں کے دوران کم از کم 40 بچوں کے سر قلم کیے، یہ معاملہ وسیع جہت اختیار کر گیا، یہاں تک کہ امریکی صدر کے تبصرے تک جا پہنچا، اس سلسلے میں نیتن یاہو کے ترجمان ٹل ہینریچ نے کہا کہ غزہ سے 2 کلومیٹر شمال مشرق میں کفار شہر میں 40 سر کٹے ہوئے بچے پائے گئے جس کے فوری بعد مغربی میڈیا نے صہیونی فوج کے دعوے کی بنیاد پر کہا کہ حماس کی افواج نے ہفتے کی صبح ہونے والے حملے میں کئی اسرائیلی بچوں کے سر قلم کیے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں یہودی برادری کے رہنماؤں سے ملاقات میں بائیڈن نے اعتراف کیا کہ انہوں نے بچوں کے کٹے ہوئے سروں کی تصاویر دیکھی ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایسے خوفناک تشدد کی تصاویر دیکھی ہیں جو عراق اور شام میں داعش کی طرف سے دیکھی جانے والی تصاویر سے کہیں زیادہ خوفناک ہیں۔
بائیڈن کا وہم یہیں ختم نہیں ہوا بلکہ انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں ایسا کچھ دیکھوں گا،دہشت گردوں کے ہاتھوں بچوں کے سر قلم کیے جانے کی تصدیق شدہ تصاویر دیکھنے کو ملیں گی۔
یہودی رہنماؤں کے گروپ میں امریکی صدر بائیڈن کے عجیب و غریب بیان کو ابھی چند گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے کہ وائٹ ہاؤس ایک بار پھر بائیڈن کے وہم کی تردید کے لیے بیان جاری کرنے پر مجبور ہو گیا۔
امریکی سی این این نیوز چینل نے بھی ایک سرکاری اہلکار کے حوالے سے لکھا ہے کہ نہ تو بائیڈن اور نہ ہی ان کی انتظامیہ نے حماس کے ہاتھوں بچوں کے سر قلم کیے جانے کی تصدیق شدہ تصاویر یا رپورٹس دیکھی ہیں،اس اہلکار نے واضح کیا کہ بائیڈن کا بیان اسرائیلی میڈیا اور صیہونی حکام کی رپورٹ کے مطابق ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ نے وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے بائیڈن اور دیگر امریکی حکام نے اس بات کا ثبوت یا آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی کہ حماس نے اسرائیلی بچوں کے سر قلم کیے ہیں۔
فلسطینی مجاہدین کے ہاتھوں صہیونی بستیوں میں خواتین کی عصمت دری پر مبنی صیہونیوں کے جھوٹے دعوے شائع کرنے والے اخبار لاس اینجلس ٹائمز نے لکھا کہ یہ دعویٰ بھی ثابت نہیں ہوا!
دوسری جانب فرانسیسی ٹی وی نے کہا کہ اسرائیلی بچوں کو پنجروں میں رکھنےکی ویڈیو جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ غزہ سے متعلق ہے،وہ 2015 میں شام میں داعش کے دہشت گردوں کے جرائم کی تھی۔
مبصرین کی نظر میں صیہونی حکومت کے بڑے حملوں کو جواز فراہم کرنے کے لیے بچوں کے سر قلم کرنے کے دعوے کو جھوٹ سمجھا جاتا تھا۔ ان کا خیال ہے کہ اس جعلی کہانی سے وہ غزہ میں نسل کشی کی راہ ہموار کر رہے ہیں، ایسے ماحول میں انہوں نے غزہ پر راکٹ حملے کیے اور کئی ہزار بے گناہ شہریوں کی جان لے لی۔
المحمدانی ہسپتال پر بمباری میں بائیڈن کا بڑا جھوٹ
غزہ میں صیہونیوں کے جرائم بارہویں روز میں داخل ہو گئے ہیں جب کہ صہیونی انسانی حقوق کی ایک اور مثال گزشتہ رات غزہ کے المحمدانی ہسپتال پر وحشیانہ بمباری اور ہسپتال میں داخل زخمیوں اور پناہ لینے والے لوگوں کے خون بہنے سے ایک بار پھر ظاہر ہو گئی،ایسا جرم کہ مغربی ممالک جیسے امریکہ، انگلستان، فرانس اور جرمنی نے پوری طاقت سے صیہونی حکومت کی حمایت کی۔
مزید پڑھیں: امریکہ بھی جنہیں جھوٹے کہتا ہے
اس خوفناک واقعے کے بعد نیتن یاہو سے ملاقات کے لیے تل ابیب پہنچنے والے بائیڈن نے غزہ کے المحمدانی اسپتال میں ہونے والے دھماکے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ اسپتال میں فائرنگ حماس کا کام تھا،انہوں نے کہا کہ میں غزہ کے ہسپتال میں منگل کے دھماکے سے بہت افسردہ اور صدمے میں ہوں نیز جو کچھ میں نے دیکھا اس کی بنیاد پر ایسا لگتا ہے کہ یہ دھماکہ دوسری طرف سے کیا گیا ہے۔