سچ خبریں: عراق کے صدر نے یہ کہتے ہوئے کہ مسلمانوں کے عقائد کی توہین کے بعد عراقی عوام کو اپنے غصے کا اظہار کرنے کا حق ہے ،مغربی حکومتوں سے کہا کہ وہ مذہبی منافرت پھیلانا بند کریں۔
عراق کے صدر عبداللطیف رشید نے قرآن پاک کی بے حرمتی پر اس ملک کے عوام کے ردعمل کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا،عراقی ایوان صدر کے تعلقات عامہ کے دفتر کی رپورٹ کے مطابق، عبداللطیف رشید نے کہا کہ ہم قرآن پاک پر جارحانہ حملے اور مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کی مذمت کرتے ہیں اور بین الاقوامی تنظیموں نیز مغربی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اشتعال انگیز اقدامات اور مختلف بہانوں سے نفرت پھیلانا بند کریں۔
مزید پڑھیں: عراق کے خلاف امریکی شیطانی منصوبے
عراق کے صدر نے مزید کہا کہ ہم اپنے پیارے شہریوں، سیاسی جماعتوں، مذہبی اور سماجی کارکنوں سے گزارش کرتے ہیں کہ ہوشیار رہیں اور مغربی ممالک میں انتقامی اور کینہ پرور شخصیات اور جماعتوں کے تیار کردہ فتنہ انگیز منصوبے کے جال میں نہ آئیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو عراق اور اس ملک کے عوام کے خلاف اپنے ناپاک عزائم کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اپنے قوانین کا غلط استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ مغربی ممالک کی تاریخ بتاتی ہے کہ یہ جو بھی ہو رہا ہے ایک منصوبہ بند طریقے سے ہو رہا ہے، جس کا مقصد عراقی عوام کو مشتعل کرنا ہے اور ہمارے ملک کو غیر ملکی سفارتی وفد کے لیے ایک غیر محفوظ ملک کے طور پر ظاہر کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عراقیوں نے سویڈن کو کیسے سبق سکھایا؟
آخر میں عبداللطیف رشید نے اس بات پر زور دیا کہ عراقی عوام اور اس ملک کی سیاسی جماعتوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے عقائد پر ہونے والے حملوں کے خلاف غصے کا اظہار کریں، بشرطیکہ وہ اپنے ملک اور بیرون ملک مقیم عراقی شہریوں کو نقصان نہ پہنچائیں۔
یاد رہے کہ یہ بیان اس وقت جاری کیا گیا جب کچھ عراقی شہریوں نے یورپ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے بعد ڈنمارک کے سفارت خانے پر حملے کا منصوبہ بنایا۔
واضح رہے کہ اسٹاک ہوم اور کوپن ہیگن میں قرآن پاک کی دوبارہ توہین کے بعد درجنوں عراقی شہریوں نے بغداد کے گرین زون میں احتجاجی ریلی نکالی۔
مظاہرین، جو ڈنمارک کے سفارت خانے پر حملے کی تیاری کر رہے تھے، سکیورٹی فورسز کی موجودگی سے منتشر ہو گئے، یاد رہے کہ حالیہ ہفتوں میں ڈنمارک اور سویڈن میں تین بار قرآن پاک کی توہین کی گئی۔