سچ خبریں:سابق امریکی صدر کے داماد اور مشیر نے اپنی کتاب میں سوڈان اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے معاملے کے بارے میں اہم تفصیلات بیان کی ہیں۔
عربی 21 اخبار کی ویب سائٹ کے مطابق سابق امریکی صدر کے داماد اور مشیر جیرڈ کشنر نے صیہونی ریاست اور سوڈان کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی تفصیلات کے حوالے سے اپنی کتاب "ان دی ہارٹ آف ہسٹری؛ میموریز آف دی وائٹ ہاؤس” میں لکھا ہے کہ اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سوڈان کا سفر کیا اور سوڈان میں حکمران گروہوں کے رہنماؤں سے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا کہ سوڈان کو ابراہیم معاہدے میں شامل ہونا چاہیے۔
اس نے لکھا کہ سوڈانی پہلے بہت سے معاملات کو حل کرنا چاہتے تھے، ان کی سب سے بڑی درخواست یہ تھی کہ دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ممالک کی امریکی فہرست سے ان کے ملک کا نام نکال دیا جائے، اس لیے کہ اس فہرست میں سوڈان کی شمولیت نے اسے امریکی امداد حاصل کرنے سے قاصر کردیا تھا۔
اس نے اس کتاب میں ذکر کیا ہے کہ سوڈان حماس کی حمایت اور اسامہ بن لادن نیز اس کے دہشت گرد ساتھیوں کو ایک ایسے اڈے میں محفوظ پناہ گاہ فراہم کرنے کے لیے جو 1998 میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر مہلک دھماکوں کے لیے سوڈان کے اندر سے استعمال ہوئے تھے کی وجہ سے اس فہرست میں شامل تھا۔