سچ خبریں: بعض سیاسی شخصیات کی جانب سے انتہائی Sephardim رجحان کی فوجی استثنیٰ کو منسوخ کرنے کی کوشش نے مقبوضہ علاقوں میں ایک نیا بحران پیدا کر دیا ہے۔
سیفرڈیم کی انتہا پسند تحریک کے حامیوں نے حالیہ دنوں میں بعض گروپوں کی جانب سے مذہبی اسکولوں کے فارغ التحصیل طلباء کے فوجی استثنیٰ کو منسوخ کرنے کی کوششوں کے خلاف مظاہرے کیے، وہیں مقبوضہ علاقوں میں سیفرڈیم یہودیوں کے چیف ربی اسحاق یوسف نے احتجاج کیا، انہوں نے کہا کہ اگر اس تحریک کو فوجی خدمات انجام دینے پر مجبور کیا گیا تو اس گروپ کے تمام پیروکار مقبوضہ علاقوں سے باہر ہجرت کر جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بحران کا شکار فوج؛صیہونی فوج کے خلاف ربیوں کی بغاوت اور فوجی طاقت کا خاتمہ
صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل 12 نے یوسف کے حوالے سے کہا کہ اگر ہمیں فوج میں بھرتی ہونے پر مجبور کیا گیا تو ہم سب اسرائیل سے باہر جائیں گے، ٹکٹ لیں گے اور یہاں سے چلے جائیں گے،تمام عام لوگوں کو اس نکتے کو سمجھنا چاہیے۔
یاد رہے کہ صیہونی حکومت کی کابینہ کے حزب اختلاف کے سربراہ یائر لاپڈ نے گیڈی آئسینکٹ اور بینی گینٹز کو تلمودی اسکولوں کے پیروکاروں کے لیے فوجی استثنیٰ کی منسوخی کی درخواست دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ غزہ جنگ کی وجہ سے قابض حکومت کی موجودہ فوجی قوتوں پر شدید دباؤ ہے جس نے مقبوضہ علاقوں میں ایک نیا بحران پیدا کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: مسجد الاقصی پر صیہونی حکومت کی جارحیت میں توسیع کی وجوہات
اس کے ساتھ ساتھ نیتن یاہو کی کابینہ کوشش کر رہی ہے کہ اس گروپ کا فوجی خدمات سے استثنیٰ جاری رکھا جائے لیکن مقبوضہ علاقوں کے عام باشندوں کے لیے فوجی خدمات کی مقدار کو 32 ماہ سے بڑھا کر 36 ماہ کرنے کی کوشش کی جائے۔
واضح رہے کہ صیہونی حکومت کو غزہ جنگ میں داخل ہونے اور مستقل اور ریزرو فوجی دستوں کی قابل ذکر تعداد کے فرار ہونے کی وجہ سے فوجی دستوں کی کمی کا سامنا ہے۔