سچ خبریں: صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے انتہاپسند وزیر نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ جنگ کی وجہ سے مقبوضہ علاقے جل رہے ہیں ، کہا کہ موساد کے سربراہ کو غزہ سے قیدیوں کی واپسی میں مدد کے لیے دنیا کے ممالک کا سفر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی کے وزیر اتمار بن گوئر نے سنہ 1948 کے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں مقبوضہ علاقوں اور مقبوضہ بیت المقدس میں مقیم فلسطینیوں کے مسجد اقصیٰ میں داخلے کو محدود کرنے کے فیصلے کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ یہ اقدام مقبوضہ بیت المقدس میں امن قائم کرنے کے لیے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر اسرائیل اپنے قیدی چاہتا ہے تو اسے قیمت ادا کرنی ہوگی: حماس
بن گوئر نے مزید کہا کہ یہ پیشین گوئی کی گئی تھی کہ حالت جنگ میں ہونے کی وجہ سے اسرائیل کے اندر کی صورتحال بھی کشیدہ ہوگی لیکن مضبوط ہاتھ کی پالیسی حالات کو پرسکون رکھے ہوئے ہے اور امن برقرار کر رہی ہے۔
صہیونی وزیر نے یہ بھی کہا کہ غزہ سے اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کا حل فوجی دباؤ ہے اور اس کے لیے فارن انٹیلی جنس سروس (موساد) کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کو دنیا کے ممالک سے مدد کی درخواست کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کو غزہ سے قیدیوں کی واپسی کی قیمت بہت بھاری پڑے گی
نیتن یاہو کی کابینہ کے متنازعہ وزیر کے یہ دعوے ایسے میں سامنے آئے ہیں کہ غزہ کی پٹی پر جارحیت کے آغاز کے پانچ ماہ گزرنے کے بعد اور صہیونی حلقوں کے اپنے اعتراف کے مطابق تل ابیب اس جنگ سے متعلق اپنے بیان کردہ کسی بھی ہدف کے حصول میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔