سچ خبریں: صیہونی وزیر خزانہ Bezalel Smotrich نے منگل کے روز اس حکومت کے زیر قبضہ علاقوں میں مخدوش اقتصادی حالات کے بارے میں خبردار کیا۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی سما کی رپورٹ کے مطابق اسموٹریچ نے صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور اعلیٰ صہیونی حکام کے نام ایک خط میں اسرائیل کی اقتصادی صورتحال کی خرابی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سما نیوز ایجنسی نے اس خط کی مزید تفصیلات کا ذکر نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی معیشت پر الاقصی طوفان کے تباہ کن نتائج
یاد رہے کہ اسرائیل کی اقتصادی آمدنی میں سیاحت کا بڑا حصہ ہے، صیہونی مرکزی بینک کے اعلان کے مطابق تل ابیب نے گزشتہ سال اس شعبے سے تقریباً سات ارب ڈالر کمائے۔
واضح رہے کہ غزہ پر حملے کے بعد سیاحوں کی آمد میں 80 فیصد کمی آئی ہے اور ایرانی قونصل خانے پر حملے کے بعد یہ تعداد صفر تک پہنچ گئی ہے۔
ایلات کی بندرگاہ صیہونی حکومت کا سب سے اہم درآمدی اور برآمدی مرکز ہے جو یمن کی انصار اللہ کے حملوں کے زیر اثر باب المندب سے گزرنے والے بحری جہازوں کو انشورنس کمپنیوں کی خدمات فراہم کرنے سے انکار کی وجہ سے جزوی طور پر بند کر دی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس آبنائے کو چھوڑ کر دوسرے راستوں سے گذرنے کے اخراجات بہت زیادہ ہیں اور قابض صہیونی حکومت نے صرف بنیادی ضروریات کے سامان لے جانے والے بحری جہازوں کے لیے یہ اضافی اخراجات برداشت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب زرعی اشیاء اور پھولوں کی برآمد تقریباً رک چکی ہے اور یہ مصنوعات خراب ہوتی جا رہی ہیں، اہم بات یہ ہے کہ ایرانی قونصل خانے پر حملے کے بعد اب تک کوئی ریفریجریٹڈ کنٹینر جہاز ایلات کی بندرگاہ میں داخل نہیں ہوا اور عملی طور پر اس دوران صیہونی حکومت کی زرعی اشیاء کی سمندری برآمدات صفر تک پہنچ گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل پہلے سے زیادہ الگ تھلگ
دوسری جانب صہیونی میڈیا نے اس ہفتے اتوار کے روز مقبوضہ علاقوں پر ایران کے تعزیری اور جائز میزائل اور ڈرون حملے کے بعد خبر دی ہے کہ اسرائیل کی طرف سے درجنوں ایرانی میزائلوں اور ڈرونوں کو روکنے پر تقریباً پانچ ارب شیکل (1.35 بلین ڈالر) لاگت آئی ہے۔