واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا میں سیاہ فام شہریوں کے خلاف پولیس کی دہشت گردی جاری ہے اور اب ایک اور سیاہ فام کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا ہے۔
خبررساں اداروں کے مطابق ریاست اوہائیو میں منشیات کے استعمال کے باعث مائلز جیکسن نامی سیاہ فام کو اسپتال میں داخل کیا گیا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ وہ جیکسن نے اپنے پستول سے پولیس پر فائرنگ کی کوشش کی، جس کے بعد جوابی فائرنگ میں وہ ہلاک ہوگیا۔
دوسری جانب ریاست منی سوٹا کے شہر بروک لائن سٹی میں 20 سالہ سیاہ فام کی قاتل خاتون پولیس افسر کو گرفتار کرلیا گیا ہے، دفتر استغاثہ نے ملزم خاتون پر غیر ارادی قتل کا الزام عائد کیا ہے۔
اس سے قبل بدھ کے روز شہریوں کے سخت احتجاج اور شہر بھر میں فسادات کے باعث پولیس چیف اور خاتون پولیس افسر نے اپنے عہدوں سے استعفا دے دیا تھا۔
پولیس سربراہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ خاتون افسر نے غلطی سے گولی چلائی اور اس کا ارادہ فرار ہونے والے سیاہ فام شہری کو مارنا ہرگز نہیں تھا۔
یاد رہے کہ اتوار کے روز 20 سالہ سیاہ فام شہری ڈانٹے رائٹ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد بدھ کے روز استغاثہ نے قاتل پولیس افسر پر مقدمہ دائر کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
واشنگٹن کاؤنٹی کے اٹارنی پیٹ آرپٹ کے مطابق خاتون پولیس افسر کم پورٹر پر دوسرے درجے کے اقدام کی دفعات لگائی جائیں گی، ریاست منی سوٹا کے قانون کے مطابق سخت جسمانی چوٹ یا غیر ارادی قتل میں ملوث افرادکو زیادہ سے زیادہ 10 برس کی سزا ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں سیاہ فام شہریوں کے خلاف پولیس کی نسل پرستی اور دہشت گردی جاری ہے اور آئے دن کسی نا کسی سیاہ فام کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ اس تشدد کے دوران متعدد افراد ہلاک بھی ہوجاتے ہیں لیکن امریکی حکومت اس سلسلے میں بالکل بے حسی کا شکار ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ سیاہ فام شہریوں کی مسلسل ہلاکتوں کے بعد بھی ابھی تک ان کے تحفظ کے لیئے کوئی سخت قانون نہیں بنایا گیا ہے۔