سچ خبریں:صہیونی حکومت نے 1981 میں عراق کے اوسیراک جوہری ری ایکٹر پر فضائی حملوں کے بارے میں نئی دستاویزات جاری کی ہیں جن میں حملہ کرنے کا تحریری حکم نامہ ، آپریشن میں ایک ہفتے کی معطلی اور آپریشن میں موجود پائلٹوں میں سے ایک کا اعتراف شامل ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کی ویب سائٹ کے مطابق صہیونی حکومت نے منگل کی شام کو7 جون 1981 کو صدام کی صدارت کے دوران اوسیراک (تموز) جوہری ری ایکٹر پر اپنے فضائی حملوں کے بارے میں اپنے فوجی ذخائر سے نئی دستاویزات جاری کی ہیں جنھیں آپریشن اوپیرا کے نام سے جانا جاتا ہے، اسرائیلی وزارت جنگ نے اوسیراک ری ایکٹر کی تصاویر اور ڈرائنگز جاری کی ہیں جن میں ایہ واضح کیا گیا ہے کہ تل ابیب عراق کے سابق آمر صدام کے ذریعہ ہونے والی جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے پریشان تھا جس کی وجہ سے انھوں نے اوپیرا کے لئے منصوبہ بنا یا۔
صیہونی وزارت جنگ نے دستاویزات کے ساتھ ساتھ ایک رپورٹ بھی جاری کی ، جو 1981 کے آپریشن کےبعد جاری کی گئی تھی، اس رپورٹ میں آپریشن کے بارے میں اسرائیلی فوج کے کمانڈر کا تحریری حکم اور 1980 میں کابینہ کا اس سلسلہ میں منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ اور اس کے نفاذ کی تاریخ پر مشاورت شامل ہے،دستاویزات میں ایک نوٹ شامل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ آپریشن31 مئی کو شروع ہونا تھا تاہم اسرائیل کے اس وقت کے وزیر اعظم میناشیم بیگن اور اس وقت کے مصری صدر انور سادات کے مابین شرم الشیخ میں ملاقات کی وجہ سےاسے4 جون تک ملتوی کر دیا گیا۔
جاری کردہ دستاویزات میں ایلان رامون ، فوجی پائلٹ اور آپریشن میں حصہ لینے والے پہلے اسرائیلی خلاباز کے اعتراف بھی شامل ہیں ، جو 2003 میں امریکی خلائی شٹل کولمبیا کے حادثے میں ہلاک ہوگئے ،جاری کی گئی دیگر دستاویزات میں 2001 میں رامون کی ایک ویڈیو بھی شامل ہے جس میں اس کے تجربے کے بارے میں بات کی گئی ہےجس میں اس نے اوسیراک پر حملہ کرنے والے ایف 16 طیارے کے طیارے کو اڑانے کا تجربہ کیا تھا۔