سچ خبریں: غزہ کی پٹی میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور صیہونی حکومت کے جرائم میں اضافے کے درمیان چین اور یورپی یونین کے سینئر سفارت کاروں نے ایک آزاد فلسطینی حکومت کی تشکیل پر زور دیا۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ فلسطین کا مسئلہ مغربی ایشیا کا مرکزی مسئلہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الجزائر کی طرف سے فلسطینی قوم کی مکمل حمایت
انہوں نے کہا کہاصل مسئلہ یہ ہے کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام کافی عرصے سے التوا کا شکار ہے۔
جوزف بریل نے بھی اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دو ریاستی حل ہی اس مسئلے کو حل کرنے کا واحد پائیدار راستہ ہے ، مزید کہا کہ عالمی برادری کو ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مزید محنت کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں اور بے گناہ لوگوں کے قتل عام کی دنیا کے مختلف شہروں میں لوگوں نے مذمت کی ہے۔ گزشتہ روز استنبول شہر میں کاروں اور موٹرسائیکلوں پر سوار ہزاروں لوگوں نے فلسطین چلو کے نعرے کے ساتھ صیہونی حکومت کے نئے جرائم کی مذمت کی۔
صہیونی فوج کے ترجمان نے جمعہ کے روز ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ ہم غزہ کے تمام علاقوں میں دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے پر اپنے حملے جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک ہماری فضائیہ نے تقریباً 4000 ٹن وزنی 6000 بموں سے حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے،اب تک ہم حماس کے کمانڈ، کنٹرول اور انفراسٹرکچر مراکز سمیت 3600 سے زیادہ اہداف پر حملے کر چکے ہیں۔
در ایں اثنا فلسطینی اتھارٹی کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے ہفتہ کی صبح سے جمعہ کی شام تک غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کے فضائی حملوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 1900 ہو گئی ہے جن میں 614 بچے اور 370 خواتین شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سعودی عرب کا نیا قدم
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے کی صبح، ایک درست اور مربوط کاروائی میں، فلسطینی مزاحمتی فورسز نے غزہ کی سرحدوں کو عبور کرتے ہوئے اور غزہ کی پٹی کے اطراف میں موجود مقبوضہ بستیوں میں داخل ہو کر آدھے گھنٹے سے بھی کم عرصے میں مقبوضہ علاقوں کی جانب 5000 سے زائد راکٹ اور میزائل داغے جس کے بعد صہیونیوں کے سادہ کپڑوں میں فرار، سرحدی فوجیوں کا قتل، کاروں کی لوٹ مار یہاں تک کہ سرحدی چوکیوں پر اسرائیلی ٹینکوں کے مجاہدین کے ہاتھ لگنے کی تصویریں صہیونیوں کی حیرت کی گہرائی کو ظاہر کرتی ہیں۔