?️
سچ خبریں: یمن کی سلامتی کونسل کی طرف سے ملک پر پابندیوں کی توسیک کے خلاف سرکاری ردعمل کے سلسلے میں، صنعاء حکومت کے وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ قرارداد 2801 ان فریقین کے دعووں کی بنیاد پر جاری کی گئی ہے جنہوں نے یمن پر جارحیت کی ہے اور اس وقت جب کہ اقوام متحدہ میں یمنیوں کی آواز کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
سلامتی کونسل کی قراردادیں فلسطین کے حوالے سے یمن کے موقف کو تبدیل نہیں کریں گی
یمن کے وزارت خارجہ نے سلامتی کونسل کی پابندیاں توسیع کرنے والی قرارداد کی مذمت کرتے ہوئے زور دیا کہ یہ قرارداد امریکی ایجنڈے کی عکاس ہے۔ اس سلسلے میں یمن کے نائب وزیر خارجہ عبدالواحد ابوراس نے اعلان کیا کہ امریکہ اور برطانیہ اس قرارداد کے ذریعے بحیرہ احمر کی فوجی کاری کو جائز قرار دینے اور عرب و بحیرہ احمر میں بحری جہاز رانی کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان یمنی عہدیدار نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادیں فلسطین کے معاملے پر ہمارے موقف کو تبدیل نہیں کریں گی۔ انہوں نے ان ممالک کے موقف کی تعریف کی جنہوں نے اس قرارداد پر ووٹ ڈالنے سے پرہیز کیا اور امید ظاہر کی کہ مستقبل میں ان کا موقف مزید مضبوط ہوگا۔
صنعاء کے وزارت خارجہ کے اس عہدیدار نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کے ماہرین کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ غلط بیانیوں، غلط اور غیر حقیقی بیانات سے بھری پڑی ہے۔ ہم سیاسی نوعیت اور جھوٹ سے بھرپور رپورٹوں کی وجہ سے ماہرین کے پینل کے ساتھ کوئی تعامل نہیں کرتے اور نہ ہی اسے تسلیم کرتے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم تمام بین الاقوامی اور علاقائی فریقین کو مشورہ اور انتباہ دیتے ہیں کہ وہ اس قرارداد کو جمہوریہ یمن کے مفادات کو نقصان پہنچانے کے بہانے کے طور پر استعمال نہ کریں اور ماضی کے تجربات سے سبق سیکھیں۔
سلامتی کونسل امریکہ، اسرائیل اور ان کے جرائم کے ہاتھوں میں ایک فرمانبردار آلہ کار ہے
یمن کی پارلیمنٹ نے بھی اپنے ایک بیان میں سلامتی کونسل کی اس قرارداد اور اس کے دوہرے معیارات کی مذمت کرتے ہوئے زور دیا کہ یہ کونسل صیہونیوں، امریکیوں اور ان کے علاقائی نمائندوں کے ہاتھوں میں ایک فرمانبردار آلہ کار بن گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کی پالیسیاں اور اس کے دوہرے معیارات یمن اور امت اسلامیہ کے دیگر مسائل کے حوالے سے ان آزاد قوموں کی مرضی کے متضاد ہیں جو ظلم اور صیہونی-مغربی تسلط کو مسترد کرتی ہیں۔
یمن کی پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل گزشتہ دو سال سے زیادہ عرصے سے فلسطینی عوام کے خلاف امریکہ کے ممنوعہ بین الاقوامی ہتھیاروں اور بمبوں کے استعمال سے کیے جانے والے جنگی جرائم کے حوالے سے خاموش اور غیر فعال رہی ہے، اور جبکہ خطے میں صیہونی جارحیت اور ڈینگیں جاری ہیں، وہ بے حسی اور خاموشی کے ساتھ کھڑی ہے۔
بیان کے مطابق، اس کے علاوہ، سلامتی کونسل امریکی-برطانوی-سعودی-اماراتی اتحاد کے جرائم اور 10 سال سے زیادہ عرصے سے یمنی عوام پر مسلط ناجائز محاصرے کے حوالے سے شرمناک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ یہ وہی کونسل ہے جو صیہونی لابی کے مفاد میں اپنی جانبدارانہ پالیسیوں پر قائم ہے اور دوہرے معیارات کی بدترین مثال پیش کر رہی ہے۔
یمن کی پارلیمنٹ نے واضح کیا کہ سلامتی کونسل، جس نے اب تک غزہ اور خطے میں نسل کشی کے جرائم پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں، اب ناصرف اس میں ایک اہم اور فعال شریک بن چکی ہے جو غاصب اور مجرم صیہونی حکومت کی مدد کر رہی ہے بلکہ یمن اور فلسطین کے خلاف اس حکومت کے جرائم کو جواز فراہم کر رہی ہے۔ سلامتی کونسل بین الاقوامی اور انسانی اقدار، اصولوں، قوانین اور معیارات کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے یمن کے خلاف جاری جارحیت اور محاصرے پر پردہ ڈالنے کے آلہ کار کے طور پر کام کر رہی ہے۔
بیان میں مزید زور دیا گیا کہ سلامتی کونسل صیہونیوں، امریکیوں اور ان کے علاقائی نمائندوں کے ہاتھوں میں ایک فرمانبردار آلہ کار بن گئی ہے، اور ہم اس کونسل کو عرب اور مسلم قوموں کے مسائل اور شکایات، خاص طور پر یمن اور فلسطین کے عوام کی تکالیف کے حوالے سے اپنے دوہرے معیارات پر اصرار کرنے کے نتائج سے خبردار کرتے ہیں۔
من کی پارلیمنٹ نے مزید تاکید کی کہ سلامتی کونسل کو بین الاقوامی قوانین کو نافذ کرنا چاہیے تھا اور صیہونی جنگی مجرموں کو یمن، فلسطین اور خطے کے متعدد دیگر ممالک میں ان کے جنگی جرائم کے لیے جوابدہ ٹھہرانا چاہیے تھا۔
بیان کے اختتام پر کہا گیا ہے کہ یمن امت اسلامیہ کے مسائل کی حمایت اور اپنے وطن، یکجہتی، سلامتی، خودمختاری اور استحکام کو نشانہ بنانے والی تمام بیرونی سازشوں اور منصوبوں کے مقابلے میں اپنے ثابت قدم موقف پر قائم رہے گا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعے کے روز ایک قرارداد منظور کی جس کے تحت یمن پر مالی پابندیوں اور سفر پر پابندیوں کو ایک اور سال کے لیے، 14 نومبر 2026 تک، اور ساتھ ہی پابندیاں عائد کرنے والی کمیٹی کے ماہرین کے پینل کے مینڈیٹ کو 15 دسمبر 2026 تک بڑھا دیا گیا ہے۔
یہ قرارداد، جسے 13 ووٹوں کی حمایت اور روس اور چین کے غیر جانبدار ووٹوں کے ساتھ منظور کیا گیا، قرارداد 2140 کے تحت یمن پر بین الاقوامی پابندیوں کو ایک سال کے لیے بڑھا دیتی ہے۔ ان پابندیوں میں مخصوص افراد اور اداروں کی جائدادوں کی ضبطی اور سفر پر پابندی جاری رہنا اور یمن پابندیاں ماہرین پینل کا مینڈیٹ 15 دسمبر 2026 تک بڑھانا شامل ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ سلامتی کونسل نے امریکہ کی ضد پر، اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ہفتم کے تحت، قرارداد 2140 (2014) اور 2216 (2015) کے ذریعے یمن پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
ایوان صدر میں یوم پاکستان پر اعلیٰ ترین سول اعزازات دینے کی تقریب
?️ 23 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) یوم پاکستان کے موقع پر ایوان صدر میں
مارچ
پاکستان، امریکی کپاس کا سب سے بڑا خریدار بن گیا
?️ 16 نومبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان تاریخ میں پہلی بار امریکی کپاس کا
نومبر
اس ذہنیت کو ختم کرنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر تحریک نہیں چلا سکتے، مولانا فضل الرحمٰن
?️ 17 مئی 2024پشاور: (سچ خبریں) جے یو آئی(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے
مئی
عدالتی احکامات کے باوجود 20 دن سے ملک بھر میں ٹوئٹر بند
?️ 10 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) عدالتی احکامات کے باوجود گزشتہ 20 دن سے
مارچ
غزہ کی آگ میں جل رہے صیہونی ٹینک
?️ 15 نومبر 2023سچ خبریں: القسام بٹالین کے ترجمان ابو عبیدہ نے اپنے آڈیو پیغام
نومبر
بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے صیہونیوں کی اپیل مسترد
?️ 30 نومبر 2024سچ خبریں: بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے غزہ میں فلسطینیوں
نومبر
صہیونیوں کا ڈراؤنا خواب جاری/ بیت المقدس میں صیہونی مخالف کارروائی
?️ 28 جنوری 2023سچ خبریں:فلسطینی میڈیا نے مقبوضہ بیت المقدس میں واقع سیلوان قصبے میں
جنوری
اسرائیلی حکومت کے کون سے شہر سب سے زیادہ تباہی اور بے گھری کا شکار ہوئے؟
?️ 25 جون 2025سچ خبریں: میڈیا کے شدید بائیکاٹ کے درمیان، اسرائیلی اخبار "گلوبس” نے
جون