سچ خبریں:انسانی حقوق کی تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کے ایک اپیل کورٹ نے سعودی مبلغ کی سزا کو 23 سال سے بڑھا کر 40 سال کر دیا ہے۔
انسانی حقوق کے حلقوں نے سعودی عدلیہ کی جانب سے اپنی رائے کے اظہار پر گرفتار کیے جانے والے سعودی مبلغ کی سزا 40 سال قید کے فیصلے پر حیرت کا اظہار کیا ہے،سعودی لیکس کے مطابق ریاض میں اپیل کورٹ نے شیخ خالد راشد کی سزا میں دوسری بار اضافہ کر دیا،انسانی حقوق کے ذرائع نے اعلان کیا کہ سعودی حکام نے شیخ خالد الراشد کی قید کی سزا 23 سال سے بڑھا کر 40 سال کر دی ہے۔
یاد رہے کہ اس سعودی مبلغ کو 2005 میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب انہوں نے پیغمبر اسلام کے توہین آمیز ڈینش کارٹونز کے بارے میں بات کی تھی، آزادی اظہار رائے کے قیدیوں کے صارف اکاؤنٹ نے ایک ٹویٹ میں شیخ الراشد کے خلاف من مانی سزا کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
متذکرہ صارف اکاؤنٹ نے زور دے کر کہا کہ آزادی اظہار رائے کے قیدیوں کے خلاف بھاری سزائیں دینا ایک عدالتی خلاف ورزی ہے، جس کا اطلاق عدالتی نظام قانون کے مطابق کسی بے گناہ قیدی کے خلاف کرتا ہے نیز جن لوگوں کو اپیل کورٹس نے بھاری سزائیں سنائی ہیں ان پر عائد الزامات من گھڑت ہیں اور قیدیوں کو تشدد کے تحت ان کا اقرار کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس بات پر زور دیا کہ عدلیہ کی طرف سے سخت صوابدیدی سزائیں، خاص طور پر سعودی عرب میں سیاسی قیدیوں کے خلاف، قانون کی بے توقیری، انصاف کی کمی اور انسانی حقوق اور آزادیوں کی خلاف ورزیاں ہیں۔