سچ خبریں: صیہونی حکومت کے وزیر خارجہ نے ایران کے ایٹمی پروگرام پر عالمی محاذ آرائی کی ضرورت کے بارے میں اپنی ہرزہ سرائی کو دہرانے کے علاوہ کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تل ابیب کے تعلقات کو معمول پر لانا امریکہ کے مفاد میں ہے۔
اناطولیہ خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا معاہدہ موجود ہے اور اس سلسلے میں واحد مسئلہ وقت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی صیہونی دوستی ،کون فائدے میں ، کون گھاٹے میں ؟
صیہونی نیوز سائیٹ Ynet کے ساتھ گفتگو میں کوہن نے مزید کہا کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے معاہدہ کرنا امریکہ کے مفاد میں ہے، خاص طور پر چونکہ اس ملک کے صدر جو بائیڈن 2024 کے انتخابات سے قبل اہم سیاسی کامیابیاں حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی معیشت پر خصوصی توجہ دیتے ہیں اور امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان کسی بھی معاہدے سے توانائی کی لاگت میں کمی آئے گی۔
اس صہیونی وزیر نے دعویٰ کیا کہ ریاض سیاحت اور تجارت کے میدان میں ایسے ہی معاہدے چاہتا ہے جو متحدہ عرب امارات اور تل ابیب کے درمیان طے پائے ہیں۔
دوسری طرف ایران کے خلاف معاندانہ موقف کو دہراتے ہوئے کوہن نے ایران کی جوہری پیش رفت کو محدود کرنے کے لیے مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے اور ملکوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی حکمت عملی کے طور پر عالمی کوششوں کے ساتھ ساتھ ایک اجتماعی محاذ کے قیام پر زور دیا ۔
مزید پڑھیں:سعودی صیہونی تعلقات کے بارے میں صیہونی حکام کیا کہتے ہیں؟
واضح رہے کہ ابھی تک سعودی عرب یا امریکہ نے کوہن کے بیانات پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
یاد رہے کہ صیہونی حکومت کے وزیر خارجہ کے یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب سعودی عرب نے بارہا اعلان کیا ہے کہ تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے کسی بھی عمل کی پیشگی شرط مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ہے۔