سچ خبریں: رائے الیوم اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں روس کے صدر کے خلاف بغاوت کے معاملے میں عرب ممالک بالخصوص سعودی عرب کو سامنے لانے میں مغربی ممالک بالخصوص امریکہ کی ناکامی کی طرف اشارہ کیا ہے۔
رائے الیوم اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے روس کی حمایت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ماسکو کے خلاف بغاوت کرنے والے ملیشیا کمانڈر ویگنر کی ناکام کوشش کے بعد سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو حالیہ کال میں سعودی عرب نے ظاہر کیا کہ یہ ملک اپنے سیاسی فیصلوں میں آزادانہ طور پر کام کرتا ہے۔
یہ بھی:چین اور روس کے لیے سعودی عرب نے دیا امریکہ کو منفی جواب
یاد رہے کہ برکس گروپ میں شمولیت کی درخواست کے بعد یہ ریاض کی امریکہ کے خلاف یہ دوسری کاروائی ہے، واضح رہے کہ پیوٹن کے خلاف ویگنر کمانڈر کی بغاوت کے آغاز سے لے کر 24 گھنٹے میں اس ناکام کوشش کو ناکام بنانے تک، مغربی میڈیا نے روس کے حالات کو کشیدہ کرنے کی کوشش کی اور روس کی تباہی کے بعد اس ملک کے نظامِ حکمرانی پر آنے والے زوال کی بات کی۔
واضح رہے کہ مغربی میڈیا نے یہ تاثر دیا کہ پیوٹن کو بین الاقوامی میدان میں الگ تھلگ کر کے اقتدار سے ہٹا دیا گیا ہے اور روسی فوج نے بغاوت کر دی ہے نیز ویگنر گروہ نے کئی لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹر گرا دیے ہیں لیکن گزرتے وقت نے ظاہر کیا کہ ان لڑاکا طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کے گرائے جانے کی خبریں روسی عوام اور اس ملک کی فوج کے حوصلے پست کرنے کی افواہ سے زیادہ کچھ نہیں تھیں۔
لیکن مغرب کی اصل ناکامی بعض ممالک کا پیوٹن کو فون کرنے اور ان کی حمایت کا اعلان کرنے کا فیصلہ ہے، پیوٹن کی حساس صورتحال کو سمجھنے والے ترک صدر رجب طیب اردگان نے ان سے ٹیلی فون پر گفتگو میں ماسکو حکومت کی حمایت کا اعلان کیا۔
مزید:یمن جنگ کے بارے میں امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان اختلاف
قابل ذکر ہے کہ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کو اصلہ حیرت اس وقت ہوئی جب بعض عرب ممالک خاص طور پر متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زائد نے، جو 2 ہفتے قبل سینٹ پیٹرزبرگ کی اقتصادی میٹنگ میں پیوٹن کے ساتھ تھے، ان سے رابطہ کیا اور ماسکو حکومت کی حمایت کی،قطر نے پیوٹن کے ساتھ فون پر بات چیت بھی کی اور روسی رہنماؤں کی حمایت پر زور دیا۔