سچ خبریں:سعودی عہدیداروں نے اتوار کی شب اعلان کیا کہ انہوں نے "انسداد بدعنوانی” مہم کے ایک حصے کے طور پر سعودی نیشنل گارڈ کے ایک سینئر افسر اور دو ریٹائرڈ عہدیداروں کو گرفتار کیا ہے ،جنہیں انسانی حقوق کے گروپوں نےبن سلمان کے ولی عہد بننے کے مخالف افراد کےخلاف ریاض کی معاشی قرار دیا ہے۔
سرکاری سعودی نیوز ایجنسی واس کی رپورٹ کے مطابق سعودی اینٹی کرپشن آرگنائزیشن کے ایک عہدیدار نے کہا کہ وزارت قومی گارڈ کے تعاون سے اس تنظیم کے ایک ریٹائرڈ جنرل اور دو دیگر ملازمین کو ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں نے نقدی پیسہ وصول کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے، اس عہدیدار جو اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتا تھا ، نے مزید کہاکہ اس بڑے جرنیل کو آسٹریا کی ایک کمپنی سے تقریبا 20 ملین اور 500 ہزار سعودی ریال ملے جن میں سے ایک حصہ نقد تھا، سعودی عہدیدار کے مطابق جنرل نے جو رقم حاصل کی ہے اس کا دوسرا حصہ اپنے نام پر پراپرٹی خریدنے اور اس میں سے کچھ حصہ تاجروں کو دیا کہ ان کے ساتھ مل کر کہیں سرمایہ کاری کریں جہاں سے انھیں واپس ملے سکے ۔
رپورٹ کے مطابق ، دوسرے زیر حراست شخص نے بھی 30 ملین اور 153 ہزار سعودی ریال نقد رقم وصول کیے ، لیکن متعدد مواقع پر جبکہ تیسرے شخص کو 147 ملین اور 400 ہزار ریال ملے،واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے موجودہ اور سابق سعودی عہدیداروں کی گرفتاری کی ایک لہر شروع کیا اور اسے بدعنوانی کے خلاف جنگ کا نام دیتے ہوئے یہ دعوی کیا کہ وہ اپنے ملک کی معیشت میں اصلاح کی کوشش کر رہے ہیں، دریں اثنا ، انسانی حقوق کے گروپوں نے سعودی عرب کے ذریعہ ان افراد کو حراست میں لینے کے اقدام کو انسداد بد عنوانی سے زیادہ سعودی ولی عہد شہزادے کےاپنے باپ کے جانشین بننے کی مخالفت کو قرار دیا تاہم سعودی میڈیا اس انسداد بدعنوانی کے معاملے کے طور پر ہی بیان کرتا ہے۔