سچ خبریں:باخبر سعودی ذرائع نے بتایا کہ سعودی بادشاہ کو امریکی حکومت کی جانب سے محمد بن سلمان کے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر سخت تشویش ہے اور انہوں نے مشیروں اور عہدیداروں سےا س کا حل تلاش کرنے کو کہا ہے۔
سعودی شاہی محل کے اندر سےباخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہی دربار اس ملک کےولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف امریکی سیاسی کاروائی کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے، سعودی وکی لیکس کی ویب سائٹ کے مطابق امریکی حکومت کے دباؤ کی وجہ سے سعودی عرب کے بادشاہ نے دو روز قبل ہونے والی ایک میٹنگ میں تمام عہدیداروں اور مشیروں سے سعودی ولی عہد شہزادہ کے خلاف وائٹ ہاؤس کے غصے کو کم کرنے کا راستہ تلاش کرنے کا مطالبہ کیا ہے، ایک باخبر ذرائع نے ویب سائٹ کو بتایا کہ شاہ سلمان سعودی عرب کے بارے میں بائیڈن انتظامیہ کے کشیدہ لہجے اور امریکی صدر کے ذریعہ محمد بن سلمان کو نظر انداز کیے جانے پر برہم ہوگئے اور انہوں نے اپنے عہدیداروں اور مشیروں سے مطالبہ کیا کہ وہ بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے کے مضبوط چینلز کو تلاش کریں۔
سعودی بادشاہ نے اجلاس میں یہ بھی کہا کہ وہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کے معاملات پر امریکی حکومت کا لہجہ نرم کرنے کے لئے رمضان سے قبل سیکڑوں قید مردوں اور خواتین کے لئے عام معافی جاری کرنے پر غور کررہے ہیں، دوسری جانب سعودی عرب میں دوسرے ذرائع نے سعودی وکی لیکس کو بتایا کہ شاہ سلمان نے بائیڈن کو ایک خفیہ خط میں کہا تھا کہ وہ جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق خفیہ رپورٹ جاری نہ کریں، یہ خط واشنگٹن میں ریاض کی سفیر ریما بنت بندرنے وائٹ ہاؤس کو پہنچایا،خط میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب بائیڈن حکومت کے ساتھ مختلف امور اور امریکی مطالبات پر بات کرنے کے لئے تیار ہے۔
ایک باخبر امریکی ذرائع نے جمعہ کو عرب21 کو بتایاکہ سعودی حکومت اگلے ماہ کے پہلے ہفتے میں سعودی قونصل خانے میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق انٹلی جنس رپورٹ جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔