سچ خبریں:گزشتہ برسوں سے خاص طور پر سعودی عرب میں ولی عہد محمد بن سلمان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اس ملک کے مختلف طبقے حتیٰ علماء اور سماجی کارکن بھی تشدد سے محفوظ نہیں ہیں ، انہیں مختلف بہانوں سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
سعودی اخبار عرب نیوز نے حال ہی میں "نفرت کے حامیوں” کے نام سے ایک فہرست شائع کی جس میں بلاگرز،حکومت مخالف میڈیا کے ماہرین ،مبلغین اور علماء کے نام شامل ہیں جنہوں نے آل سعود کی پالیسیوں کی مخالفت کی۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو بھی سعودی ولی عہد کے احکامات اور ان کی پالیسیوں سے اختلاف کرے گا، ان کے ہوا میں اڑنے والے منصوبوں پر تنقید کرے گا یا صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کو قبول نہیں کرے گا، اسے گرفتار یا قتل کر دیا جائے گا۔
سعودی اخبار کی "نفرت کے حامی” کے عنوان سے شائع ہونے والی فہرستوں میں وہ سعودی علماء بھی شامل ہیں جنہیں محمد بن سلمان نے "انتہا پسند نظریہ” کو فروغ دینے کے بہانے نشانہ بنایا ہے، یاد رہے کہ محمد بن سلمان نے 2017 میں ولی عہد بنتے ہی جھوٹے الزامات کے تحت بہت سے دانشوروں مبلغین اور قلمکاروں کو گرفتار کیا اور ان میں سے کئی کو پھانسی پر لٹکا دیا۔
الاخبار کے مطابق آج محمد بن سلمان مغربی گلوکاروں کی موجودگی کے ساتھ مخلوط پارٹیاں اور کنسرٹ منعقد کر کے مذہبی شخصیات کے کردار کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور جو بھی ان کی اس طرح کی پالیسی کی مخالفت کرتا ہے اسے فوری طور پر سز دی جاتی ہے۔