سچ خبریں:دبئی کے ڈپٹی پولیس چیف نے ریاض اور ابوظہبی کے مابین بڑھتے ہوئے تناؤ کے پیش نظر سعودیوں پر شدید تنقید کی ہے۔
القدس العربی اخبار کی رپورٹ کے مطابق دبئی پولیس کے نائب سربراہ اور متحدہ عرب امارات کی ایک متنازعہ شخصیت ضاحی خلفان نے اپنے ملک اور سعودی عرب کے مابین تنازعات میں اضافے کے بعد سعودی عمان تعلقات کی قربت پر شدید تنقید کی، ریاض اور ابوظہبی کے مابین تنازعہ کے بعد سے اماراتی شخصیت جو محمد بن زائد کے قریبی شمار کیے جاتے ہیں ، اس منظر میں اداکار رہے ہیں اور انہوں نے حالیہ سعودی فیصلوں پر براہ راست تنقید کی۔
متحدہ عرب امارات کے سکیورٹی عہدہ دارنے اپنے حالیہ ٹویٹس میں لکھا کہ میرے خیال میں سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات کو یمن کے میدان جنگ میں استعمال کیا اور آج امن کے پیغام کے لئے عمان کا استعمال کرتا ہے،لہذا معاملات کو منطقی طور پر دیکھنا ضروری ہے، ضاحی خلفان نے براہ راست کہا کہ ان کا ملک جنگ کی لپیٹ میں ہے اور وہ کردار ادا کررہا ہے جو اس کو بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بناتا ہے،اماراتی متنازعہ شخصیت نے سعودی عرب کے حالیہ فیصلوں میں اس کے اتحادی متحدہ عرب امارات کو شامل نہ کیے جانے پر واضح تنقید کی اور کہا کہ ریاض نے ایسے فیصلے کیے جو اپنے سابق اتحادی ابوظہبی کے حق میں نہیں ہیں۔
انہوں نے ٹویٹر پر سعودی صارفین پر بھی حملہ کرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ سعودی پالیسیاں ابو ظہبی کے منصوبوں کے مطابق نہیں ہیں،دبئی کے ڈپٹی چیف آف پولیس نے حال ہی میں العلا اجلاس کے بعد قطر کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس نے اس سربراہی اجلاس کے بعد ہی سعودی عرب کے ساتھ اچھے تعلقات کا آغاز کیا ہے،انہوں نے اپنی ٹویٹس میں یہ بھی بتایا کہ موجودہ صورتحال میں ذاتی مفادات پیش نظر ہیں اور یہ وقت مادی مفادات کا ہے ، دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کا نہیں۔
قابل ذکرہے کہ سعودی عرب کے اتحادی عرب ممالک کے ساتھ قطر کے تعلقات کا قیام ابوظہبی کے عدم اطمینان کے ساتھ ہوا جبکہ اس مفاہمت کے بارے میں متحدہ عرب امارات کا الگ مقام تھا، ریاض اور دوحہ کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے کی رفتار اور ماضی کے اختلافات کو ترک کرنے سے ابوظہبی اور ریاض کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، ابو ظہبی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مفاہمت کو شکست دینے کے اقدام پر تلا ہوا ہے۔ قطر کے بارے میں متحدہ عرب امارات کا مؤقف ابھی بھی مستحکم ہے جبکہ ابو ظہبی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زائد سعودی عرب کو عرب دنیا میں اپنے منصوبوں میں سب سے بڑی رکاوٹ مانتے ہیں۔
دوسری طرف متحدہ عرب امارات کی چھوٹی سی حکومت اوراس چھوٹے سے ملک میں سعودی عرب کو خاصی توقعات اور لالچ ہے خاص طور پر عالمی تجارت اور تیل و توانائی کی منڈی میں اس کا مقام بہت بلند جس کی وجہ سے سعودی عرب آج پہلے سے کہیں زیادہ اس ملک پر اپنا تسلط جمانے کی کوشش کر رہا ہے خاص طور پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان امریکیوں اور عالمی برادری کےساتھ بات چیت کی تیاری کرتے ہوئے اپنی سفارتی ساکھ کو مستحکم کرنے اور اپنی امیج کو بہتر بنانے نیز تخت پر بیٹھنےکے لئے پہلے سے کہیں زیادہ محنت کر رہے ہیں،یہی وجہ ہے انھوں نے عمان کے علاوہ ، ترکی اور قطر کے ساتھ اپنے کے تعلقات میں بہتری کے لیے کئی ماہ پہلے سے کام کرنا شروع کیا ہے۔