سچ خبریں:حماس ایک ترجمان نے زور دے کر کہا کہ ریاض کو سعودی عرب اور اس کے عوام کے لئے محمد الخضری اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے پیش کی جانے والی خدمات پر ان کا شکریہ ادا کرنا چاہیے نہ کہ تشدد کا نشانہ بنانا چاہئے۔
حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے اس بات پر زور دیا کہ اس تحریک کے ایک رہنما محمد الخضری ، ان کے بیٹے اور دیگر فلسطینی بھائیوں کے ساتھ سعودی جیلوں میں قید کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے،حماس کی نیوز ویب سائٹ نے برہوم سے نقل کیا ہے کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ انھوں نے سعودی عرب اور اس کے عوام کے لئے جوخدمات انجام دیں ہیں ان پر انھیں اعزاز دیا جائے نہ کہ گرفتار کرکےتشدد کا نشانہ بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے کوئی جرم نہیں کیا ، حماس کے ترجمان نے یہ کہتے ہوئے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ان تمام لوگوں کو رہا کیا جائے، اس بات پر زور دیا کہ ان افراد کی رہائی اور ان کے اہل خانہ کے پاس ان کی واپسی سعودی حکام کا اخلاقی اور مذہبی فریضہ ہے،یادرہے کہ اس سلسلے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حال ہی میں سعودی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ریاض میں اس تنظیم کے نمائندے الحضری اور ان کے بیٹے ہانی کو رہا کریں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سعودی عرب میں زیر حراست 83 سالہ فلسطینی شہری الخضری کی بیماری کے سلسلہ میں سعودی حکومت کی لا پرواہی کی وجہ سے ان کی حالت تشویشناک ہے،ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ الخضری کو 4 اپریل 2019 کو سعودی حکام کے ذریعہ من مانی طور پر گرفتار کرنے سے قبل ان کی پروسٹیٹ کینسر کی سرجری ہوئی تھی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ بھی کہا کہ الخضری حال ہی میں اپنے دائیں ہاتھ اور کچھ انگلیوں کو ہلا نہیں سکتے ہیں اور وہ اپنے بیٹے کی مدد سے اپنا کام کر تے ہیں، واضح رہے کہ سن 2019 میں سعودی عرب نے بغیر کسی قانونی وجہ کے 68 فلسطینیوں اور اردنی باشندوں کو حراست میں لیا جن میں الخضری بھی شامل ہیں۔