سچ خبریں: حماس دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے غزہ کی پٹی میں پناہ گزین کیمپوں پر قبضے کے حالیہ جرائم کے بارے میں بیان جاری کیا۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ اگردشمن میرے خاندان کو نشانہ بنانے کا سوچتا ہے جس سے ہماری پوزیشن اور مزاحمت پر اثر پڑے گا، تو وہ دھوکہ میں ہے اور غزہ کا ہر شہید میرے گھر کا آدمی ہے۔
ہنیہ نے مزید کہا کہ میرے خاندان کے افراد ہمارے لوگوں کے شہدا ہیں اور تمام شہدا کو میرا خاندان سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے میرے اہل خانہ اور دیگر فلسطینی شہداء میں کوئی فرق نہیں ہے اور بہائے گئے خون کی وجہ سے ہم دشمن کے ساتھ کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ نے جنگ بندی سے متعلق مذاکرات اور اس سلسلے میں صیہونیوں کی رکاوٹوں کے بارے میں کہا کہ حماس نے تمام ممکنہ لچک دکھائی اور جارحیت کے مکمل خاتمے اور مکمل انخلاء کی شرط پر تمام منصوبوں پر اتفاق کیا۔
اسماعیل ہنیہ نے اس بات پر زور دیا کہ ہم اب بھی اپنے موقف پر قائم ہیں اور جنگ بندی کا کوئی بھی معاہدہ، اگر یہ جارحیت کے مکمل خاتمے کی ضمانت نہیں دیتا ہے تو اسے مسترد کر دیا جاتا ہے اور ہمارا موقف کسی بھی مرحلے پر تبدیل نہیں ہوگا۔
انہوں نے جنگ کے بعد کے دور میں غزہ کے خلاف امریکی صیہونی سازشوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ جنگ کے بعد کے دن کے بارے میں تمام منصوبے اور آراء صرف فلسطینیوں کی ہونی چاہئیں اور کسی بیرونی فریق کو اس میں مداخلت کا حق نہیں ہے۔
صیہونی حکومت کے جنگجوؤں کی جانب سے غزہ شہر کے مغرب میں الشاطی کیمپ پر بمباری کے نتیجے میں اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی بہن سمیت تیرہ فلسطینی شہید ہوگئے۔