سچ خبریں:متحدہ عرب امارات سے وابستہ ملیشیا کے تعاون سے اسرائیلی جاسوسی کا سامان لانے والا ایک جہاز جنوبی یمن کے جزیرے سقطری کے ساحل پر پہنچ گیا ہے۔
جنوبی یمن کے جزیرہ سقطری میں کل رات متحدہ عرب امارات سے وابستہ ملیشیاؤں اور مستعفی یمنی حکومت سے وابستہ سکیورٹی فورسز کے درمیان کشیدگی دیکھی گئی۔
الخبر الیمنی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق کل رات جزیرہ سقطری کے ساحل پر متحدہ عرب امارات کی حامی ملیشیاؤں نے منصور ہادی کی حکومتی خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے جہاز کے کارگو کے معائنہ کو روکا اور جہاز کا سامان متحدہ عرب امارات سے وابستہ فوجی اڈوں پر منتقل کر دیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق جنوبی یمن کی عبوری کونسل سے وابستہ ملیشیاؤں کی ایک بڑی تعداد نے سقطری کی بندرگاہ کو گھیر لیا اور جہاز کا معائنہ کرنے سے روک دیا، ان کے مطابق جہاز کے اندر اسرائیلی جاسوسی کا سامان تھا۔
الخبر الیمنی نے مقامی ذرائع کے حوالے سے یہ بھی بتایا کہ جہاز میں اسرائیلی پرچم والے کنٹینر تھے جو سخت سکیورٹی میں اتارے گئے نیز اسرائیلی جاسوسی کا سامان کنٹینرز کے اندر دکھائی دیا،یادرہے کہ اس سے قبل یہ اطلاع دی گئی تھی کہ تل ابیب جزیرہ سقطری پر قبضہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اس لیے کہ یہ ایک ایسا جزیرہ ہے جہاں سے خلیج عدن اور باب المندب کی نگرانی کی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ وکاله الصحافه الیمنیه ویب سائٹ نے حال ہی میں اطلاع دی تھی کہ متحدہ عرب امارات کی الہلال کمپنی نے سقطری جزیرے کے دارالحکومت حدیبو کے ہوائی اڈے پر اسرائیلی فضائیہ کے لیے ایک جاسوس اور انٹیلی جنس مرکز کی تعمیر کے لیے صیہونی حکومت کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ پچھلے ہفتے بھی ایک کارگو طیارہ سقطری ہوائی اڈے پر اترا جس سے متحدہ عرب امارات سے وابستہ ملیشیا اور منصور ہادی کی حکومت کے عناصر کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی۔