سچ خبریں:گذشتہ ہفتہ صہیونی جارحیت کے خلاف ہونے والے مظاہرے کے دوران ” فلسطین کو آزاد کرؤ” کا نعرہ لگانے والی لندن پولیس کی ایک خاتون افسر سے برطانیہ میں صہیونی حمایت کی خلاف ورزی اور صہیونیوں سے لاتعلقی کے الزامات پر پوچھ گچھ کی گئی ہے۔
برطانیہ میں صیہونی جارحیت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی سوشل میڈیا پر نشر ہونے والی ایک تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ ایک خاتون پولیس آفیسر مظاہرین کے ساتھ ساتھ "فلسطین کو آزاد کرؤ” کا نعرہ لگارہی ہے اور یکجہتی میں ایک مظاہرہ کرنے والی ایک خاتون کو گلے لگا رہی ہےجس کے بعد میٹرو پولیٹن پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سکیورٹی عہدہ دار واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں،واضح رہے کہ صیہونیوں کا دعوی ہے کہ برطانوی پولیس کو یہ طے کرنا ہوگا کہ آیا اس افسر نے اپنے ذاتی خیالات کا اظہار کیا ہے یا تنظیمی ۔
میٹرو پولیٹن پولیس کے ایک ترجمان نے کہاکہ ہم سوشل میڈیا میں جاری ہونے والی ویڈیو کے اجراء سے آگاہ ہیں جس میں دکھایا گیا ہے کہ ڈیوٹی کے دوران ایک پولیس افسر فلسطین کی حق میں نعرے لگا رہی ہے، اگرچہ پولیس افسران کو مظاہرین کے ساتھ مثبت گفتگو کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے ، لیکن وہ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ انہیں سرگرمی میں حصہ لینے اور سیاسی موقف اختیار کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے،یہ ضروری ہے کیونکہ لوگوں کو ہمارے افسروں پر اعتماد ہے،
واضح رہے کہ یہ صورتحال ایسے وقت میں پیش آئی ہے جب برطانوی دارالحکومت میں یروشلم میں قابض حکومت کے خلاف ہونے والے وسیع پیمانے پر مظاہروں نے صہیونی لابی کو مشتعل کردیا ہے،یادرہےکہ گذشتہ پیر کو لندن پولیس نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے یہودیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے الزام میں چار فلسطینی حامیوں کو گرفتار کرکے جنوب مغربی لندن کے ایک حراستی مرکز میں منتقل کردیا ہے، پولیس کے مطابق ان افراد کو شمالی لندن کے سینٹ جان ووڈ علاقے میں گرفتار کیا گیا ، جہاں یہودی اور صہیونی حامیوں کی ایک بڑی تعداد رہتی ہے۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا میں شائع ہونے والی تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ متعدد فلسطینی حامی اپنی گاڑیوں میں فلسطین کا جھنڈا اٹھا ئے ہوئےہیں اور غاصب اور مجرم صہیونی حکومت کے خلاف نعرے لگارہے ہیں جس کے بعد صہیونیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ خوفزدہ ہیں اور اس منظر کو دیکھنے کے بعد وہ خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتے ہیں،درایں اثنا برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے صہیونیوں کی حمایت میں فوری طور پر ٹویٹ کرتے ہوئے فلسطینی حامیوں کے رویے کی مذمت کی اور لکھا کہ برطانوی معاشرے میں مبینہ طور پر "یہودی مخالف” سلوک کو کوئی جگہ نہیں ہے،ادھر اپوزیشن پارٹی کے رہنما نے بھی واقعے کو گھناونا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کو شائستہ ہونا چاہئے۔
یادرہے کہ متعدد دیگر برطانوی سیاسی رہنماؤں اور پارلیمنٹ کے ممبران نے بھی اس واقعے پر اپنا رد عمل ظاہر کیا اور یہودیوں کی سلامتی کا مطالبہ کیا، آئی آر این اے کے مطابق غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کے لئے قریب ایک لاکھ فلسطینی حامی لندن کی سڑکوں پر نکلے اور "اسرائیل مردہ باد” کے نعرے لگائے، انہوں نے برطانوی حکومت سے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو روکنے کے لئے ہفتے کے روز مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا،مظاہرین اس روز لندن میں ہائڈ پارک کے قریب جمع ہوئے اور پارک کے اس پار اسرائیلی سفارتخانے کی طرف مارچ کیا۔
برطانوی اسلامی انسانی حقوق کمیشن جو سالانہ قدس تقریب کا اہتمام کرتا ہے ، کے اراکین نے متعدد آرتھوڈوکس یہودی ربیوں کی مدد سے فلسطینی پرچم کو آگ لگا ئی،واضح رہے وہ اگلے ہفتہ لندن میں مظاہرہ کرنے والے ہیں، قابض صہیونی فورسز نے گذشتہ ہفتے پیر (10 مئی) کو غزہ کی پٹی اور فلسطینیوں کے خلاف اپنے وحشیانہ حملے اور جارحیت کا آغاز کیا تھا ، جس میں اب تک سیکڑوں فلسطینی شہید اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں،ادھر فلسطینی مزاحمت کی طرف سے بھی صہیونی جارحیت اور غزہ پر حملوں کے جواب میں مقبوضہ علاقوں پر راکٹ حملے جاری ہیں۔