سچ خبریں: امریکی صدر جو بائیڈن جنوبی کوریا کے دورے کے آخری روز صحافیوں کے سامنے پیش ہوئے۔
ایک رپورٹر نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ کے پاس شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے لیے کوئی پیغام ہے، جس کا انہوں نے مختصراً جواب دیا: ہیلو اور بس۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے جمعرات کو جو بائیڈن کے جنوب مغربی ایشیا کے دورے سے قبل کہا تھا کہ شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن، جنہوں نے اس سے قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی ان سے ملاقات میں دلچسپی رکھتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے شمالی کوریا کی جانب سے کم جونگ ان اور جو بائیڈن کے درمیان دو طرفہ ملاقات کے لیے آمادگی کا کوئی نشان نہیں دیکھا۔
2006 میں شمالی کوریا کے پہلے جوہری تجربے کے بعد سے امریکہ اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان نے شمالی کوریا پر کئی دور کی پابندیاں عائد کی ہیں۔
پابندیوں کے باوجود شمالی کوریا نے خطے میں امریکی فوجیوں کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی فوجی صلاحیت کو مضبوط بنانے پر اصرار کیا ہے۔
شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ وہ اپنے میزائل اور جوہری پروگرام سے اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹے گا جب تک امریکہ پیانگ یانگ کی حکومت کا تختہ الٹنے کی دشمنانہ پالیسی ختم نہیں کرتا۔
کم جونگ ان کی ڈونلڈ ٹرمپ سے دو بار ملاقات اس وقت ہوئی جب وہ امریکہ کے صدر تھے۔ 2018 کا پہلا اجلاس سنگاپور میں ہوا اور اسے سنگاپور سمٹ کے نام سے جانا گیا۔ شمالی کوریا اور امریکی رہنماؤں کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی۔