سچ خبریں:ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیلی کابینہ کی جانب سے فلسطینی گھروں کی تلاشی کے لیے اسرائیلی پولیس کے اختیارات میں توسیع کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیلی کابینہ کی جانب سے پولیس کے اختیارات کو بڑھانے اور عدالتی اجازت کے بغیر 48 کےعلاقوں میں رہنے والے فلسطینیوں کے گھروں کی تلاشی کرنے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں کہاکہ ہمارے خیال میں اس فیصلے کے نفاذ اور اس کے نتائج کے بارے میں بہت سے شکوک و شبہات ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس فیصلے پر عمل درآمد شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے ، ہمیں شک ہے کہ یہ فیصلہ مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے فلسطینیوں کے خلاف تشدد اور جرائم میں اضافہ کرسکتا ہے۔
اس فیصلے کے نفاذ سے پولیس اور مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے فلسطینی شہریوں کے درمیان موجود بہت کم اعتماد کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور پولیس کی طرف سے اس اختیار کا استعمال لامحالہ فلسطین کے تمام شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی کا باعث بنے گا۔
یادرہے کہ صہیونی حکومت کی کابینہ نے اتوار کے روز ایک مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جو کہ 48 کےعلاقوں میں رہنے والے فلسطینیوں کے گھروں کی تلاشی کے لیے قابض حکومت کی پولیس کے اختیارات کو بڑھا دے گی اور پولیس عدالت کی اجازت کے بغیر گھروں کی تلاشی لے سکتی ہے۔
واضح رہے کہ صہیونی وزیر انصاف گیڈن سائر نے یہ مسودہ پیش کیا ، اور اسرائیلی چینل کان کے مطابق عام طور پر تشدد سے نمٹنے کے ہدف سے بنائے گئے اقدامات کے فریم ورک کے اندر ہےخاص طور پر عرب قصبوں اور دیہاتوں میں۔