سچ خبریں: عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے پیر کے روز اس بات پر زور دیا کہ سلامتی کے مسائل پر اسلامی جمہوریہ ایران ترکی اور عراق کے مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
حسین نے الجزیرہ نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا ایک وفد عیدالفطر کے بعد عراق کا سفر کرنے والا ہے تاکہ مختلف مسائل بالخصوص سیکورٹی کے مسائل پر بات چیت کرے۔
انہوں نے کہا کہ عراقی سرزمین پر اپنی فوجی کارروائیوں کو جواز فراہم کرنے کے لیے ترکی کی طرف سے دی گئی وجوہات کافی نہیں ہیں عراق میں امریکی مشیروں کی عراقی افواج کی مدد کے لیے موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ عراقی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد کیا گیا ہے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان 10 نکاتی مفاہمت کی یادداشت پر پہنچ چکے ہیں عراقی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ عراق میں امریکی افواج پر حملہ عراقی حکومت اور قومی مفادات پر حملہ ہے۔
تاہم پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے مرحوم کمانڈر حاج قاسم سلیمانی اور الحشد الشعبی تنظیم کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس کی شہادت کے بعد عراقی پارلیمنٹ نے امریکی فوجیوں کو ملک بدر کرنے کی منظوری دے دی۔
یہ قرارداد 2009 میں منظور کی گئی تھی لیکن کچھ عراقی سیاست دانوں کی تخریب کاری اور امریکی رکاوٹوں کی وجہ سے اس پر مکمل عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے۔ اگرچہ امریکیوں نے عراق سے نکلنے کا دعویٰ کیا لیکن عراقی فوج ایک مشیر کے طور پر عراق میں موجود رہی۔
وزیراعظم کے انتخاب اور کابینہ کی تشکیل پر سیاسی تعطل جاری رہے گا فواد حسین نے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے کہا کہ عراق یوکرین کی جنگ سے متاثر ہوا تھا اور اس کے گندم کے ذخائر صرف دو ماہ کے لیے کافی تھے۔