سچ خبریں:یمن کی تحریک انصاراللہ کے سیاسی دفتر کے ایک رکن نے سعودی عرب کے ساتھ مفاہمت اور ممکنہ معاہدے کی تصدیق کی ہے۔
الجزیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق یمن کی تحریک انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے رکن محمد البخیتی نے سعودی عرب کے ساتھ مفاہمت اور ممکنہ معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میں اس کی تفصیلات کے بارے میں بات نہیں کر سکتا ، اس سلسلے میں یمن کی انصار اللہ کے سینئر رکن نے اعلان کیا کہ ہم یمن کی سرزمین میں اماراتی افواج کی مسلسل موجودگی کو قبول نہیں کریں گے۔
البخیتی کے مطابق متحدہ عرب امارات کا یمن پر حملہ کرنے میں سعودی عرب کے ساتھ تعاون ایک بہت بڑی غلطی تھی اور متحدہ عرب امارات کو سبق سیکھنا چاہیے اور پیچھے ہٹنا چاہیے،محمد البخیتی نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے حصول کی شرائط امن کے حصول کی شرائط سے مختلف ہیں۔
قبل ازیں المیادین نے خبر دی تھی کہ سعودی عرب کا ایک وفد اس ملک کے سفیر کی سربراہی میں عمانی وفد کے ہمراہ آئندہ دو روز میں یمن کے دارالحکومت صنعا میں داخل ہونے والا ہے،البخیتی نے مزید کہا کہ یمن کا اصل حل اس ملک میں موجود تمام فعال قوتوں کے ہاتھ میں ہے اور ہم جارحیت میں ملوث یمنیوں سے اعلان کرتے ہیں کہ وہ امن کا موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں۔
البخیتی کے مطابق یمن یا کسی دوسرے فریق کے ساتھ امن کے حصول کے لیے سعودی عرب کا نقطہ نظر سعودی عرب اور یمن میں شامل تمام فریقوں کی پوزیشن کو مضبوط کرے گا، یاد رہے کہ اس سے قبل روئٹرز نے باخبر ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ عید الفطر سے قبل سعودی عرب اور یمنیوں کے درمیان مستقل جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ یمن کی نیشنل سالویشن گورنمنٹ کے چیف مذاکرات کار محمد عبدالسلام نے ایک ٹویٹ شائع کیا جس میں سعودی عرب اور یمن کے درمیان جاری مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ ہم مذاکرات کے ذریعے جارحیت کو ختم کرنے اور ناکہ بندی اٹھانے کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہم خدا کے فضل سے امید کرتے ہیں کہ اس میں کامیابی ہوگی اور جنگ کے نقصانات کا بھی ازالہ ہوگا، انہوں نے یہ بھی تاکید کی کہ مذاکرات میں المہرہ سے صعدہ تک یمنی عوام کے تمام مفادات کو مدنظر رکھا جائے گا اور انشاء اللہ امن قائم ہوگا۔