سچ خبریں:امریکی کانگریس میں ریپبلکن قانون سازوں کے ایک گروپ نے اس ملک کے صدر جوبائیڈن کو خبردار کیا ہے کہ وہ کانگریس کی منظوری کے بغیر ایران کے خلاف یکطرفہ پابندیاں نہیں اٹھا سکتے۔
امریکی کانگریس میں 25 ریپبلکنز نےاس ملک کے صدر صدر جو بائیڈن کے نام ایک خط لکھ کر انھیں ایران کے ایٹمی معاہدے میں واپسی اور کانگریس کی منظوری کے بغیر ایران کے خلاف یکطرفہ پابندیاں اٹھانے کے معاہدے تک پہنچنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف خبردار کیا۔
جو بائیڈن کو لکھے گئے اپنے خط کے آغاز میں 25 ریپبلکن قانون سازوں نے کہاکہ ریپبلکن پارٹی کی اسٹڈی کمیٹی کے 10 سے زیادہ خطوط کے باوجود کہ ایران کے خلاف پابندیاں کیسے لاگو کی جا رہی ہیں، آپ کی حکومت کانگریس سے پابندیوں میں نرمی کے لیے زور دیتی رہتی ہےنیز ایران کو چھوٹ کی پیشکش نے انہیں اندھیرے میں رکھا ہوا ہے۔
قانون سازوں نے لکھا ہے کہ ہم یہ خط آپ کو یاد دلانے کے لیے لکھ رہے ہیں کہ کانگریس کے پاس بیرونی ممالک کے ساتھ تجارت کو منظم کرنے کا اختیار ہے اور اس کے نتیجے میں ایران کے خلاف اقتصادی پابندیوں کو ہٹانے کا بھی اختیار ہے، خط میں دوسری جگہوں پر ریپبلکن قانون سازوں نے دعویٰ کیا کہ بائیڈن انتظامیہ نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ایران پر سےلگائی گئی بہت سی پابندیاں ختم نہیں کیں، تاہم انھوں نے جان بوجھ کر انہیں ایران اور چین کے خلاف لاگو کرنے میں کوتاہی سے کام لیا ہے جس کے نتیجہ میں حالیہ مہینوں میں چین نے ایران سے کافی مقدار میں تیل درآمد کیا ہے۔
خط کے آخر میں انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف بے بنیاد الزامات کا اعادہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران کے ساتھ ناکام جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات کرنا یا اس سے بھی بدتر کم کے بدلےمیں زیادہ کا معاہدہ [ایران کی جوہری سرگرمیوں میں بتدریج کمی کے مقابلے میں پابندیوں کا بتدریج ہٹانا] ایران کے خطرناک رویے کو بڑھا دے گا۔