سچ خبریں:حماس نے امریکی سفارتخانے کو مقبوضہ بیت المقدس میں باقی رکھنے پر مبنی امریکی سینیٹ کی قرارداد پر تنقید کرتے ہوئے اس اقدام کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا ۔
عرب 48 ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے زور دے کر کہا کہ امریکی سفارتخانہ یروشلم میں ہی باقی رکھنے اور ری پبلیکن اور ڈیموکریٹس دونوں کے اکثریتی ووٹ کے ذریعے اس کوصہیونی حکومت کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا امریکی سینیٹ کا فیصلہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے، قاسم نے کہا کہ سینیٹ کا فیصلہ یروشلم شہر میں فلسطینیوں کے طے شدہ حقوق کی پامالی میں حصہ لینا ہے، یہ فیصلہ کبھی بھی یروشلم شہر میں فلسطینی عوام کی حقیقت ، تاریخ اور مکمل حق کو تبدیل نہیں کرے گا ۔
انھوں نے مزید کہا کہ فلسطین کی تمام سرزمین سے غاصبوں کو بے دخل کرنے اور اس میں آزاد ریاست کی تشکیل کے لئے فلسطینی قوم کی مسلسل جدوجہد ہرگز نہیں رکے گی نیزیروشلم فلسطینیوں کے ہے اسر انھیں کے ملک کا دار الحکومت رہےگا،یادرہے کہ جمعہ کی صبح (کل) ، امریکی سینیٹ نے اکثریت (97 ووٹ) سے مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کی بحالی کی منظوری دی۔
واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 کے وسط میں اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کیا تھا اور اس سے قبل انہوں نے مقبوضہ بیت المقدس کو 2017 کے آخر میں صہیونی حکومت کا دارالحکومت تسلیم کیا تھا جو سراسر غیر قانونی اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف تھا تاہم اقوام متحدہ سمیت پوری عالمی برادری کو ٹس سے مس نہیں ہوئی اس لیے کہ ان کے کسی کے حقوق پائمال ہونے سے زیادہ اہم ان کوملنے والے ڈالر ہیں جو حق بولنے پر بند ہو جائیں گے ۔