سچ خبریں:ایجنسی فرانس پریس نے امریکی سرکاری حکام کے حوالے سے بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ تارکین وطن پر نئی اور سخت پابندیاں عائد کر رہی ہے تاکہ تارکین وطن کی جنوبی سرحد کی طرف آمد کو روکا جا سکے۔
ان حکام کے مطابق غیر قانونی تارکین وطن کے رجحان کے ساتھ قانون سازوں کی جانب سے مناسب کارروائی نہ کرنے کی صورت میں جنوبی سرحد پر افراتفری کی صورت حال سے نمٹنے کا یہی واحد آپشن ہے۔
نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ تارکین وطن اور پناہ کے متلاشی جو جنوبی سرحد سے امریکہ میں داخل ہوں گے وہ اب قانونی تارکین وطن نہیں رہیں گے اور ان کے ساتھ مختلف سلوک کیا جائے گا۔
اس کے بجائے پناہ کے متلاشیوں کو پہلے رجسٹریشن کے عمل سے گزرنا ہوگا اور کسٹمز اینڈ بارڈر پٹرول کے محکمے کے فارم پُر کرنا ہوں گے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہر ماہ تقریباً دو لاکھ افراد جنوبی سرحدوں سے امریکی سرزمین میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ نئے قوانین ان کے خدشات میں اضافہ کریں گے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے مہاجرین کی لہر کے سامنے ملک کی جنوبی سرحدوں کی صورت حال کو بیان کرنے کے لیے پہلی بار لفظ بحران استعمال کیا۔
بائیڈن اور ڈیموکریٹس سابق ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے شدید مخالف تھے لیکن اب وہ مہاجرین کے بحران اور اس سے سنجیدگی سے نمٹنے کی ضرورت کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی سرحد پر پناہ گزینوں کے بحران سے نمٹنے کے لیے سرحدی علاقوں میں دیوار بنانے کے منصوبے پر عمل درآمد کیا۔