امریکہ کے مشرق وسطی چھوڑنے کی وجوہات

امریکی

?️

سچ خبریں:امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے عہدیداروں کے کاکہنا ہے کہ پینٹاگون نے روس چین چیلنجوں پر توجہ مرکوز کرنے کے بہانے سے خطے میں اپنی فوجی موجودگی کی تنظیم نو کرنے کے لیے مشرق وسطی میں اپنے ائر کرافٹ نظام کی تعداد کم کردی ہے۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل نے امریکی عہدیداروں کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی محکمہ دفاع عراق ، کویت ، اردن اور سعودی عرب سمیت متعدد ممالک سے آٹھ کے قریب پیٹریاٹ سسٹم واپس لے جائے گا اور سیکڑوں افراد کی واپسی کے علاوہ سعودی عرب سے ٹاڈ میزائل نظام بھی ختم کردیا جائے گا،یہ ان ہزاروں فوجیوں اور یونٹوں کی واپسی کے علاوہ ہے جو ان سسٹم کو استعمال کرتے ہیں یا ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔

وال اسٹریٹ جنرل کے مطابق اس مہینے میں غیر معمولی فوجی انخلا کا آغاز ہوا جس کے بارے میں پہلے سے اطلاع نہیں دی گئی تھی، یادرہے کہ کہ اس سے پہلے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے2جون کو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو ٹیلیفون کر کے ان تبدیلوں کے بارے میں بتایا کیونکہ زیادہ تر فوجی سازوسامان سعودی عرب سے ہی واپس لے جایا جارہا ہے۔

واضح ہے کہ امریکی فیصلہ انسانی ہمدردی کے تحت یاان ممالک میں امریکی افواج کے جرائم کو روکنے یا چینی اور روسی چیلینجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے نہیں کیا گیا تھا ، کیونکہ امریکی فورسز کو یہ چیلنج وسیع پیمانے پر پہلے سے بھی موجود تھے اور آئندہ بھی رہیں گے جبکہ ان کا اس خطے میں یہاں تک کہ سرد جنگ کے دوران اس کا کوئی اثر نہیں ہوا ،در حقیقت یہ فیصلہ اقوام عالم کی جانب سے امریکی تسلط اور جبر کے خلاف مزاحمت اور مخالفت کے دباؤ کے تحت کیا گیا ہے، یمن ، لبنان ، عراق ، افغانستان اور دنیا کے بہت سے دوسرے ممالک میں یہ بات واضح طور پر ظاہر ہوچکی ہے۔

تاہم اگر امریکہ خطے سے دستبرداری اختیار کرنے یا اپنی افواج کو کم کرنے کی کوشش کرنا چاہتا تھا تو اسے سردار سلیمانی کا قتل نہیں کرنا چاہیے تھا تاہ، وہ سوچ رہا تھا کہ سردار سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کو قتل کرکے وہ اپنے راہ سے بہت بڑی رکاوٹ کو دور کر لے گا لیکن اس کا الٹا ہوگیا عراقی پارلیمنٹ نے امریکی فوجیوں کو عراق سے انخلا کرنے کا فیصلہ منظور کیا۔

دوسری طرف عراق میں امریکی قابض افواج کو عراقی عوام کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے کے پابند ہونے کے لئے روزانہ حملوں کا سامنا کرنا پڑا، تو اب چینی اور روسی چیلنجوں پر توجہ مرکوز کرکے امریکہ سعودی عرب سے انخلا کا جواز کیسے پیش کرسکتا ہے، جب کہ سعودی عرب روزانہ کی بنیاد پر یمن کے حملوں کا نشانہ بن رہا ہے،اس ملک کی انتہائی اہم تنصیبات جیسے ہوائی اڈوں اور فوجی اڈوں نیز تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا جارہا ہے، واضح ہے کہ چیلنجوں کے خلاف یمنی عوام کی مزاحمت اس امریکی فیصلے کے پیچھےموجود ایک عنصر ہے، یمنی میزائلوں اور ڈرونز کے بعد امریکی فضائی دفاعی نظام جیسےٹاڈ اور پیٹریاٹ کی عدم صلاحیت بے نقاب ہوگئی، ان میزائلوں نے سعودی عرب کے سیکڑوں ارب ڈالر خرچ کروا دیے ،اس کے باوجد وہ سعودی عرب کے خلاف یمنی انتقامی کاروائی کو روکنے میں ناکام رہے۔

ایک بار جب خطہ کی اقوام نےریاستہائے متحدہ کے خلاف کھڑے ہونے کا فیصلہ کرلیا تو امریکہ کے پاس آج یا کل اس خطے سے مکمل طور پر دستبردار ہونے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگاکیونکہ مزاحمت قوموں کا اسٹریٹجک فیصلہ ہے جس کو انہوں نے اسے پہلے سے کہیں زیادہ مضبوطی سے پکڑ رکھا ہے،خاص طور پر اس کے بعد جب امریکہ اور اس کے فوجیوں نے سردار قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس جیسے مزاحمتی تحریک کے جیالوں کا پاکیزہ لہو بہایا ہے۔

 

مشہور خبریں۔

او آئی سی ممالک کو فوری طور پر افغان عوام کی مدد کرنا ہوگی

?️ 19 دسمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کے

افغانستان میں امریکہ اور طالبان؛ سامنے خونی دشمن پردے کے پیچھے پراسرار اتحادی

?️ 1 جولائی 2021سچ خبریں:افغانستان میں 2003 سے امریکہ ، طالبان اور حکومت ہمیشہ ایک

ن لیگ کے اندر سے بھی انتخابات کرانے کا مطالبہ

?️ 18 اپریل 2022 اسلام آباد(سچ خبریں)ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے بھی انتخابات

غزہ جنگ میں مغربی میڈیا کا رول

?️ 13 نومبر 2023سچ خبریں: آج ہم مغربی میڈیا کی طرف سے ایک قسم کی

غلط سرجری سے 16مریض بینائی سے محروم، عثمان بزدار نے کاروائی کا حکم دے دیا

?️ 3 اپریل 2021ملتان(سچ خبریں) وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ملتان کے نجی

نیتن یاہو کی کابینہ کے 3 وزراء نے استعفی دیا، وجہ ؟

?️ 23 اکتوبر 2023سچ خبریں:آج صیہونی حکومت کے خلاف الاقصیٰ طوفانی آپریشن کے 17ویں روز

جبالیا میں صیہونی جرائم کا آنکھوں دیکھا حال

?️ 22 اکتوبر 2024سچ خبریں: شمالی غزہ کے جبالیا علاقے میں صیہونی افواج کے مظالم

صیہونی جارحیت میں امریکی کردار؛ اقوام متحدہ کے سابق عہدیدار کی زبانی

?️ 4 نومبر 2023سچ خبریں: اقوام متحدہ کے سابق عہدیدار نے فلسطین کی موجودہ صورتحال

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے