سچ خبریں:امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن تہران کے ساتھ ایک عارضی معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن ایران نے امریکی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
امریکی Axios ویب سائٹ نے پیر کے روز اعلان کیا کہ امریکہ نے تہران کے خلاف بعض پابندیوں کو کم کرنے کے بدلے میں ایران کے جوہری پروگرام کے ایک حصے کو روکنے کے بارے میں یورپیوں اور صیہونی حکومت کے ساتھ بات چیت کی ہے۔
اس ویب سائٹ کے مطابق بائیڈن حکومت نے ایران کے بارے میں مذکورہ بالا تجویز پر فرانس، جرمنی، انگلینڈ اور صیہونی حکومت کے ساتھ گزشتہ فروری میں بات چیت کی،Axios نے اپنے باخبر مغربی اور اسرائیلی ذرائع کے حوالے سے کہا کہ ایران نے امریکی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔
اس ذریعہ نے وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے حوالے سے کہا کہ بائیڈن ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے پرعزم ہیں اور یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے سفارت کاری کو بہترین طریقہ سمجھتے ہیں۔
یاد رہے کہ یہ دعویٰ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران جوہری معاہدے کے مذاکرات میں داخل ہونے میں سنجیدہ نہیں ہے! جبکہ مغربی اور امریکی فریقوں کی جانب سے ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی اور 2018 میں اس معاہدے سے واشنگٹن کی یکطرفہ دستبرداری کے باوجود امریکی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ اب واشنگٹن کی میز پر ترجیحی آپشن نہیں ہے۔
بلنکن نے اپنے گزشتہ دعوؤں کو بھی دہراتے ہوئے کہا کہ ماضی میں جب ہم نے جوہری معاہدے کی طرف واپسی کی کوشش کی تو تہران نے اس سلسلہ میں میں یورپ کی تجویز کو مسترد کر دیا ، ہم ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے پرعزم ہیں اور اس مقصد کے لیے سفارت کاری سب سے موثر آپشن ہے۔
یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ کے ایران مخالف بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایک ماہ قبل انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کی گیند تہران کی طرف اچھالتے ہوئے کہا تھا کہ واشنگٹن کے نزدیک اس مسئلے کے حل کے لیے اب بھی سفارت کاری ہی سب سے موثر طریقہ ہے۔